نمرتا کیس ، لواحقین سمن کے باوجود پیش نہ ہوئے


لاڑکانہ: آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتا کی ہلاکت  کے معاملے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اقبال حسین میتلو کی جانب سے جوڈیشل انکوائری جاری ہے۔ 

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج  کے احکامات پر تیسرے روز متعدد فریقین نے اپنے بیان حلفی عدالت میں جمع کروا دیے۔

جوڈیشل انکوائری  کے لئے اشتہارات کے ذریعے کسی بھی شہری کو معاملے کے منسلک بیان قلمبند کروانے کا موقع فراہم کیا گیا تھا تاہم ذرائع کے مطابق کوئی بھی شہری تاحال عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

عدالتی سمن کے باوجود نمرتا کے لواحقین کراچی ہونے کے باعث عدالت نہ پہنچ سکے،نمرتا کی ہلاکت کے معاملے پر 15 روز سے پولیس کی زیر حراست مہران ابڑو اور علی شان میمن پر مقدمہ درج نہیں کیا جا سکا، اب تک عدالت میں بھی پیش نہیں کیا گیا۔

بنا مقدمے کے نمرتا کے زیر حراست کلاس فیلوز کے والدین کی مکمل خاموشی بھی حیران کن ہے۔

واضح رہے کہ  آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ  نمرتا کی ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن نے تحقیقات کا آغاز 2اکتوبر کو کیا ۔ وائس چانسلر جامعہ بے نظیر میڈیکل یونیورسٹی اور نمرتا کی روم میٹس سمیت 24 سے افراد کمیشن کے روبروپیش ہوئے۔

ذرائع کے مطابق کمیشن کی جانب سے نمرتا کے لواحقین کو بھی سمن جاری کیا گیا تھا تاہم ان میں کوئی بھی پیش نہیں ہوا ۔ کمیشن نے کیس سے متعلق 4 اکتوبر کو بیان حلفی جمع کروانے کیلئے دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔

وائس چانسلر جامعہ بے نظیر پروفیسر انیلا عطاالرحمان سمیت چوبیس افراد آج کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ۔ نمرتا کی روم میٹس شمونا، گیتا اور سائیڈ روم میٹ ساکشی سمیت متعدد کلاس فیلیوز بھی عدالت پہنچیں ۔

کمیشن کی جانب سے اشتہارات بھی شائع کیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شہری نمرتا کی ہلاکت کے معاملے پر کمیشن کو کوئی آگاہی دینا چاہے تو 4اکتوبر تک کمیشن کے سامنے پیش ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’نمرتا، مہران ابڑو میں شادی کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی تھی‘


متعلقہ خبریں