الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری ،ابہام دور کرنے کیلئے آئینی ترمیم کی سفارش

فائل: فوٹو


اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری سے متعلق ابہام کو دور کرنے کیلئے  مزید آئینی ترمیم کی سفارش کردی۔ کمیٹی نے کہاہے کہ اگر پارلیمانی کمیٹی میں عدم اتفاق ہوتا ہے تو آئینی ترمیم میں اس کا حل نکالا جائے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے تنازعہ سمیت دیگر معاملات ایجنڈے میں شامل تھے، الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری پر عدم اتفاق کا معاملہ زیر بحث آیا۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے حکومت کے تعینات کردہ دو ممبران سے حلف نہ لے کر اچھاکیا، الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری پر ڈیڈ لاک موجود ہے۔

انہوں  نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں ڈیڈ لاک کے بعد آئین میں کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ  ایسی صورتحال میں پارلیمنٹ سامنے آکر ریسکیو کرسکتی ہے۔

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر سسی پلیجو نے بھی فاروق ایچ نائیک والی بات دہراتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے حلف نہ لےکر اچھا کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے حلف نہیں لیا تو ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی بات کی گئی۔

ن لیگ کے سینیٹر جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر مشاورت کرتے تو شاید الیکشن کمیشن کے دو ممبران کے معاملہ پر یہ نوبت نہ آتی۔

چیئرپرسن کمیٹی سسی پلیجو نے کہا کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری سے متعلق ایجنڈا اہم ہے،ارکان کی تقرری کا معاملہ انتہائی اہم ہے، پارلیمانی کمیٹی  اس حوالے سے پہلے ہی سفارش کر چکی ہے۔

سسی پلیجو نے کہا کہ ن لیگ نے ارکان کی تقرری کے خلاف عدالت سے رجوع بھی کیا ہے، ارکان سے حلف نہ لینے کے فیصلے کے بعد ایک ریفرنس کی باتیں کی گئیں،اس وقت الیکشن کمیشن پر سوالیہ نشان اٹھا دیا گیاہے۔

ان  کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے لئے نام ادھر ادھر سے لیکر صدر مملکت کے سامنے رکھ دیئے گئے،وزیر قانون حکومت سے متنازعہ فیصلے کرا رہے ہیں۔

اس موقع پر چیئرپرسن کمیٹی سسی پلیجو اور سینیٹر ولید اقبال کے درمیاں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔ حکومتی ارکان کی الیکشن کمیشن کے معاملے پر بحث کی مخالفت سامنے آئی ۔

یہ بھی پڑھیے: الیکشن کمیشن اراکین تقرری کیس: سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے،زیر سماعت معاملے پر بحث نہیں ہو سکتی اور نہ ہی  زیر سماعت معاملے کو آئین کا انحراف قرار دیا جا سکتا ہے۔

سسی پلیجو نے کہا کہ یہ ایک بڑا بحران ہے۔ پارلیمانی کمیٹی اس معاملے پر بحث کر سکتی ہے۔

ولید اقبال نے جواب دیا آپ نے تو میرے ساتھ مناظرہ شروع کردیا ہے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد  نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے دو ممبران کی تقرری آئین کے مطابق نہ ہونے ہر حلف نہیں لیا،دو ممبران کی تقرری آئین کے مطابق نہیں ہوئی،دس ماہ سے الیکشن کمیشن کے دو ممبران نہیں ہیں۔

الیکشن کمیشن کے سیکرٹری بابر یعقوب فتح محمد نے سوال بھی اٹھایا کہ چیف الیکشن کمشنر دسمبر کے پہلے ہفتے میں ریٹائرڈ ہورہے ہیں،چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن کمیشن کا کیا ہوگا؟

اس پر قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے عدم اتفاق پر تشویش کا اظہارکیا ۔

کمیٹی چیئرپرسن نے کہا کہ قائمہ کمیٹی چیف الیکشن کمشنر کے حلف نہ لینے کے فیصلہ کی ستائش کرتی ہے۔

سسی پلیجو نے کہا کہ موجودہ وزیر قانون کے ہوتے ہوئے پی ٹی آئی کو مزید کسی دشمن کی ضرورت نہیں،ارکان کی تقرری غیر آئینی ہے۔ کمیٹی ارکان کی غیر آئینی تقرری کی مذمت کرتی ہے۔

سینیٹ  کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس سینیٹر سسئی پلیجو کی زیر صدارت ہوا جس میں فاروق ایچ نائیک، پرویز رشید، یوسف بادینی، سینیٹر جنرل ر عبدالقیوم اور سینیٹر تاج آفریدی  شریک ہوئے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن، حکام وزارت پارلیمانی امور سمیت دیگروزارتوں حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

 


متعلقہ خبریں