سپریم کورٹ نے میڈیا کو سرکاری اشتہارات پر نوٹس لے لیا

گزشتہ ایک ماہ میں جاری اشتہارات پر خرچ رقم کی تفصیلات بھی مانگی ہیں

  • 'کیا قانون عوام کے پیسے پر اپنی تشہیر کی اجازت دیتا ہے؟'
  • 'اتنی جرات پیدا کریں کہ کارکردگی کا اشتہار پارٹی یا ذاتی خرچ سے چلایا جائے'
  • 'کس میڈیا ہاؤس کو کتنے اشتہارات جاری ہوئے'

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکومتی کارکردگی کے سرکاری اشتہارات پرازخود نوٹس لیتے ہوئے پنجاب، سندھ اورخیبر پخنتونخوا (کے پی) حکومتوں سے ایک ہفتے میں تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

عدالت نے گزشتہ ایک ماہ میں جاری اشتہارات پر خرچ رقم کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔

عدالت عظمی نے استفسار کیا کہ کیا سرکاری اشتہارات قبل ازانتخابات دھاندلی کے مترادف نہیں؟ اربوں روپے کے اشتہارات عوام پربوجھ ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ”یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے۔ جسے اپنی تشہیر کے لیےاستعمال کیا جارہا ہے۔ کیا قانون عوام کے پیسے پر اپنی تشہیر کی اجازت دیتا ہے؟”

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”اتنی جرات پیدا کریں کہ کارکردگی کا اشتہار پارٹی یا ذاتی خرچ سے چلایا جائے۔ اسپتالوں میں دوائیں دستیاب نہیں۔ سندھ کے ساڑھے 4 ہزار اسکولوں میں پانی نہیں اورعوام کا پیسہ خود نمائی کے لیے استعمال ہورہا ہے۔”

چیف جسٹس نے ازخود نوٹس آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفصیلات طلب کرلیں کہ کس میڈیا ہاؤس کو کتنے اشتہارات جاری ہوئے۔

عدالت نے تمام تفصیلات چیف سیکرٹری کے دستخطوں کے ساتھ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔


متعلقہ خبریں