جڑواں شہروں میں ڈینگی کا وار جاری، مزید 65 مریض اسپتال پہنچ گئے

کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 255 نئے کیسز رپورٹ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: شہر اقتدار کے باسیوں پر ڈینگی کا وار جاری ہے اور اس سے متاثرہ مزید 65 افراد گزشتہ 24  گھنٹوں میں اسپتال داخل ہوئے۔

جڑواں شہروں میں ڈینگی قابو سے باہر ہو چکا ہے اور اسلام اباد کے سرکاری اسپتالوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں اس مرض سے متاثرہ 2 ہزار سے زائد مشتبہ مریض آئے، صرف پمز اسپتال میں گزشتہ رات سے اب تک 780 مشتبہ مریض لائے گئے ہیں۔

اسپتال ذرائع کے مطابق پولی کلینک اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے مزید 65 مریض داخل ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پمز میں عملے کی کمی ہے جب کہ ڈینگی کے مریضوں کا رش بڑھتا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز انسداد ڈینگی پروگرام کے فوکل پرسن ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے کہا تھا کہ ساڑھے سات ہزار مریض وفاقی اور صوبائی اسپتالوں سے داخل ہونے کے بعد بہترین مفت طبی سہولیات لینے کے بعد ڈسچارج  ہوچکےہیں۔

انہوں نے یہ بات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال سے متعلق اجلاس میں بتائی تھی ۔

اجلاس میں  وفاقی سیکرٹری ہیلتھ ڈی جی ہیلتھ ،اسپتالوں کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور جڑواں شہر کی انتظامیہ شریک ہوئی۔

اجلاس میں ڈینگی وائرس کی وبا کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ڈینگی کے مریضوں کیلئے اسلام آباد میں بہترین ڈائگناسٹک سسٹم قائم  کیا  ہے، اسپتالوں کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز او پی ڈی میں خصوصی طور پر ڈینگی کے بچاؤ بارے  مربوط آگاہی دینے کیلئے عملہ مقرر کریں۔

کے پی میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 4000 سے تجاوز کر گئی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ڈینگی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے ، اس ضمن میں موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں

معاون خصوصی برائے قومی صحت نے کہا تھا کہ اسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کو مفت طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ۔19ہزار مریض اسپتالوں سے بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کے بعد ڈسچارج ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا اسپتالوں میں مریض علاج کیلئےآرہے ہیں۔  مریضوں کو بہترین مفت طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،اسلام آباداور راولپنڈی کی انتظامیہ ہنگامی بنیادوں پر اسپرے اور فوگنگ کر رھی ہیں ڈینگی کے تدارک کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائینگے۔


متعلقہ خبریں