خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 اکتوبر تک توسیع

خواجہ برادران کیخلاف پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس کی سماعت آج ہو گی

فوٹو: فائل


لاہور: احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 اکتوبر تک توسیع کردی ہے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر خواجہ سعد رفیق کے وکیل اشتر اوصاف علی ایڈووکیٹ کو دلائل کیلئے بھی طلب کر لیا ہے۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے پیراگون ریفرنس کی سماعت کی، قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے حافظ اسد اعوان اورعلی ٹیپو خان بطور پراسکیوٹر پیش ہوئے۔

خواجہ برادران کی طرف سے امجد پرویز اور اشتر اوصاف علی ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

اس دوران فاضل جج جواد الحسن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کمرہ عدالت میں کوئی سیلفی نہ لے، اگر کسی نے سیلفی بنائی تو میں نوٹس لوں گا۔

جس پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں نےپہلے بھی منع کیا ہے کہ کمرہ عدالت کے احترام کا خیال رکھا جائے۔

بعد ازاں دلائل دیتے ہوئے امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ عدالت کا دائرہ اختیار ہمیشہ قانون کے مطابق ہوتا ہے، اپیل کی سطح پر جا کر عدالت کے دائرہ اختیار کا سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کیس کے شروع میں ہی دائرہ اختیار کا نکتہ طے کئے جانے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، اگر کیس ایس ای سی پی نے تحقیقات کے بعد دائر کیا ہوتا تو مجھے چیلنج کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

اس دوران احتساب عدالت میں موجود اشتر اوصاف علی ایڈووکیٹ روسٹرم پر کھڑے کھڑے تھک گئے، جن کو بیٹھانے کیلئے روسٹرم کے سامنے کرسی لگا دی گئی۔

مزید برآں نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں  ایس ای سی پی، کمپنیز ایکٹ اور نیب آرڈیننس کا تقابلی جائزہ رپورٹ پیش کی۔

نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر ٹرائل کورٹ فرد جرم عائد کر دے تو اس پر نظر ثانی نہیں کی جاسکتی۔

جج جواد الحسن نے استفسار کیا کہ اگر فرد جرم عائد ہونے کے بعد قانون تبدیل ہو جائے تو کیا ہو گا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ضابطہ فوجداری نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 سی کو ڈیل کرتا ہے۔

بعد ازاں وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 اکتوبر تک  توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں