جج وڈیو اسکینڈل: ناصر بٹ کے عزیزوں کا جسمانی ریمانڈ منظور

جج ویڈیو اسکینڈل کے اہم ملزم ناصر بٹ کے گھر چھاپہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک ویڈیواسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر بٹ کے بھتیجے حمزہ بٹ اور قریبی عزیز شعیب کو گرفتار کر نےکے بعد مقامی عدالت میں پیش کرکے دونوں ملزمان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں ملزمان کو 4 اور 5 اکتوبر کی درمیانی شب راولپنڈی کے علاقے رتہ امرال میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر گرفتارکیا گیا تھا اور اس کے بعد انہیں  ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے نےآج صبح  دونوں ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملک عمران کی عدالت میں پیش کیا جنہوں نے دونوں ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا۔

ناصر بٹ کے چھوٹے بھائی حافظ عبداللہ نے اس حوالے سے تصدیق کی زیر حراست حمزہ بٹ جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر بٹ کے مقتول بھائی عارف کا بیٹا جبکہ شعیب قریبی عزیز ہے۔

ناصر بٹ کے بھائی حافظ عبداللہ بٹ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے اہلکار چھاپہ مار کارروائی کے دوران بار بار لیپ ٹاپ مانگتے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ کے کیس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے ،ویڈیو اسکینڈل کیس ناصر بٹ اور اس کی پارٹی کا معاملہ ہے۔

واضح رہے کہ 7 ستمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے ویڈیو لیک کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے دوران تفتیش کوئی ثبوت نہ ملنے کی رپورٹ کے بعد 3 ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور مہر غلام جیلانی کو رہا کردیا تھا۔

دوسری طرف جج ارشد ملک ویڈیوا سکینڈل کے مرکزی کردارناصر بٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے ۔

وکیل نصیر بھٹہ کے ذریعے درخواست دائر کی گئی درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے نواز شریف اپیل کے ساتھ اضافی دستاویزات لگانے کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیے: جج ویڈیواسکینڈل، مرکزی کردار ناصربٹ بیان ریکارڈ کرانے کیلئے تیار

ناصر بٹ نے اپنی درخواست میں کہاہے کہ وہ مسلم ن لیگ یو کے کے چودہ سال سے صدر ہیں۔ نواز شریف کی اپیل کے دوران جج ارشد ملک کا ویڈیو سکینڈل سامنے آیا۔ جج ارشد کے پریس ریلیز اور بیان حلفی میں مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں ۔

درخواست گزار نے لکھا کہ جج ارشد ملک کا ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ کا انکار کرنا غلط ہے، مجھ پر نواز شریف کے حق میں فیصلہ دینے اور دھمکیاں دینے کا الزام بھی  بے بنیاد ہے۔ لہذا عدالت میری درخواست کو بھی مقدمہ کے ساتھ لف کرکے انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔


متعلقہ خبریں