قصور: ساتویں جماعت کی 12 سالہ کمسن طالبہ سلمیٰ اغوا

موٹروے پولیس نے لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش ناکام بنا دی

قصور: پنجاب کے شہر قصور سے ایک اور نوعمر کمسن طالبہ مبینہ طور پر اغوا کرلی گئی ہے جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ 12 سالہ ساتویں جماعت کی طالبہ تھانہ سرائے مغل کی حدود سے اغوا کی گئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سلمیٰ نامی طالبہ گزشتہ روز اپنے گھر سے اسکول گئی تھی لیکن واپس نہیں آئی جس پراس کے والدین نے پہلے پریشان ہوکراردگرد کے افراد سے معلومات لیں اور تمام ممکنہ جگہوں پر تلاش میں ناکام رہنے کے بعد علاقہ پولیس کو بچی کے اغوا کی بابت درخواست دی ہے۔

بچوں کے تحفظ کا زینب الرٹ بل نام کی وجہ سے التوا کا شکار

سلمیٰ نامی طالبہ کے والد مشتاق نے ہم نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بچی گزشتہ روز سے لاپتہ ہے اور اسکول سے واپس گھر نہیں آئی ہے جس کی وجہ سے مجھے شک ہے کہ اسے اغوا کرلیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق تھانہ سرائے مغل نے مشتاق کی جانب سے ملنے والی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا ہے۔ درج مقدمہ میں اغوا کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

پولیس ترجمان کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ سلمیٰ نامی طالبہ کو ڈھونڈنے کی پوری کوشش کررہے ہیں اور قوی امید ہے کہ اسے جلد بازیاب کرالیں گے۔

صوبہ پنجاب کے شہر قصور کی تحصیل چونیاں میں ابھی چند روز قبل چار بچوں کے اغوا کا کیس سامنے آیا تھا جس میں مجرم نے بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بہیمانہ طریقے سے قتل کرکے ان کی مسخ شدہ نعشیں پھینک دی تھیں۔

بچوں کے اغوا کی وارداتیں بڑھ گئیں: پولیس کی بے حسی برقرار

ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جب چار بچوں کے اغوا سے متعلق مسئلہ اٹھایا گیا تو صوبائی حکومت نے سخت اقدامات کیے جس کے تنیجے میں بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا کر ان کی زندگیوں کا خاتمہ کرنے والا 27 سالہ رکشہ ڈرائیور سہیل شہزاد پکڑا گیا۔ افسوسناک امر ہے کہ اس سے قبل پولیس نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی تھی۔

فیصل آباد:مدرسے کے طلبا اغوا ہونے لگے

قصور ہی کے علاقے سے تعلق رکھنے والی بچی زینب کا کیس اکتوبر 2018 میں سامنے آیا تھا کہ جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اعلیٰ ترین حکومتی شخصیات کی مداخلت اور ذرائع ابلاغ، سوشل میڈیا و سول سوسائٹی کی دن رات کی کوششوں کے سبب اس بچی کا قاتل عمران پکڑا گیا تھا جسے بعد میں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں