قصور کے بعد ملتان: 14 سالہ کم عمر بچہ زیادتی کے بعد قتل

قصور کے بعد ملتان: 14 سالہ کم عمر بچہ زیادتی کے بعد قتل

ملتان: صوبہ پنجاب کے شہر قصور کی تحصیل چونیاں میں چار بچوں کے اغوا، زیادتی اور قتل کی بازگشت ابھی تھمی نہیں تھی کہ مدینتہ الاولیا ملتان سے بھی کم عمر بچے کے ساتھ بہیمانہ سلوک کی خبر سامنے آگئی ہے۔

قصور: ساتویں جماعت کی 12 سالہ کمسن طالبہ سلمیٰ اغوا

ہم نیوز کے مطابق گزشتہ روز نہر نو بہار ملتان سے ایک نعش برآمد ہوئی تھی جو برہنہ تھی۔ نعش کی شناخت ارسلان کے نام سے کی گئی ہے جو یکم اکتوبر کو شہر سے اغوا ہوا تھا۔

پولیس کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ  14 سالہ ارسلان کے ساتھ پہلے زیادتی کی گئی جس کے بعد اس کی زندگی کی باقی ماندہ سانسیں چھین لی گئیں۔

ہم نیوز کے مطابق ارسلان کے اغوا ہونے کے بعد سے وہ اس کے اہل خانہ پولیس کے چکر لگارہے تھے لیکن وہ بچے کی تلاش میں یکسر ناکام ثابت ہوئی اور پانچ دن بعد نعش برآمد ہوگئی۔

فیصل آباد:مدرسے کے طلبا اغوا ہونے لگے

ارسلان کے لواحقین کا الزام ہے کہ ڈی پی اور خانیوال عمر سعید ملک نے بھی بچے کے اغوا کا نوٹس لیا تھا اور پولیس کو ارسلان کی بازیابی یقینی بنانے کی ہدایات دی تھیں لیکن اس کے باوجود کسی قسم کی کامیابی نہیں ملی۔

قصور کی تحصیل چونیاں کے رہائشی چار بچوں کے اغواکار کو پولیس نے چند دن قبل اس وقت گرفتار کیا جب ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر یہ مسئلہ پوری شدت کے ساتھ اٹھایا گیا وگرنہ پولیس نے اس سے قبل کسی قسم کی کوئی توجہ نہیں دی تھی۔

چونیاں سے اغوا ہونے والے بچوں کو پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد انہیں قتل کردیا گیا تھا۔ نعشیں مختلف علاقوں سے مسخ شدہ حالت میں برآمد ہوئی تھیں۔

رواں سال اب تک 1304 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بن چکے،رپورٹ

قصور ہی کے علاقے سے ساتویں جماعت کی 12 سالہ طالبہ سلمیٰ کے اغوا کی خبر بھی سامنے آئی ہے۔ فیصل آباد کے ایک مدرسے کے تین طالبعلموں کے اغوا کی رپورٹ بھی سامنے آچکی ہے جنہیں ایک ہفتے کے دوران اغوا کیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس روایتی حربے اختیار کرتے ہوئے صرف طفلی تسلیاں دے رہی ہے۔


متعلقہ خبریں