نیب قوانین کی ترمیم میں اپوزیشن رکاوٹ، آرمی چیف



اسلام آباد: معروف تاجر عارف حبیب نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کاروباری شخصیات سے ملاقات میں کہا نیب قوانین کی ترمیم میں اپوزیشن جماعتیں تعاون نہیں کر رہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں عارف حبیب کے بقول آرمی چیف نے کہا کہ ماضی میں سیاست دانوں کے ساتھ فوج بھی غلطیوں میں شامل رہی لیکن اب لکیر پیٹنے کی بجائے آگے بڑھنا چاہیے۔

معروف تاجر کے مطابق آرمی چیف نے بتایا کہ نیب کے اصولوں میں تبدیلی پر غور کر رہے ہیں لیکن اس وقت تک ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو مسائل کو دیکھی گی۔

عارف حبیب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ملاقات میں کہا کہ تاجروں سے ہر ماہ ملیں گے اور سابق فیصلوں کے نتائج پر بحث کی جائے گی۔

شرح سود کے سوال پر عارف حبیب نے کہا کہ یہ واقعی پریشان کن ہے لیکن امید ہے آئندہ مانیٹری پالیسی میں مسئلہ حل ہو جائے گا اور سال کے آخر تک دو یا تین فیصد نیچے آئے گا۔

معروف تاجر نے بتایا ایک سوال کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ’ فوج کو معاشی معاملات میں اتنا شامل نہ کریں، کل حملہ ہوگیا تو آپ کہیں گے ہم اس قسم کی چیزوں میں شامل رہے‘۔

ڈاکٹر مرزا افتخار بیگ نے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات ایک اعتماد بحالی کی ایک کوشش ہے لیکن عملی اقدام نہیں اٹھائے جا رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آٹوموبائل انڈسٹری کی فروخت اور پیداواری 54 فیصد کم ہوگئی ہے، حکومت نے ٹیکس جمع کرنے کے لیے ہر محاذ کھول دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس شرح سود پر معیشت کا سنبھلنا ممکن نہیں، اگر شرح سود 10 فیصد سے کم نہیں ہوگا تو معیشت نہیں چلے گی۔

ڈاکٹر عابد سلہری شرح سود کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ لوگ کاغذی کارروائی سے ڈر رہے ہیں جس کے سبب معیشت کا پہیہ آہستہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شرح سود اور مہنگائی کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

ڈاکٹرمحمد زبیر نے کہا کہ پاکستان کی بری معاشی حالت کے سبب سلامتی کا مسئلہ بن گیا ہے اور آرمی چیف سے تاجروں کی ملاقات کا مطلب ہے کہ فوج پالیسی کی ناکامی سمجھ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے صحیح مسئلے پر ابھی ہاتھ ہی نہیں ڈالا، ہاٹ منی کا پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چند ڈالر کی خاطر شرح سود میں اضافہ کر رہی ہے لیکن جب یہ پیسہ جائے گا تو  معاشی حالات مزید خراب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اتنی بلند شرح سود مناسب نہیں اور جب تک آئی ایم ایف کے پروگرام پر چل رہے ہیں مسائل حل نہیں ہوں گے۔


متعلقہ خبریں