کراچی میں مسائل کی ذمہ دار صرف سندھ حکومت نہیں ہے، مرتضیٰ وہاب


کراچی: مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی میں مسائل کی ذمہ دار صرف سندھ حکومت نہیں ہے ساری جماعتیں برابر کی حصہ دار ہیں۔

ہم  نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے مشیر وزیر اعلیٰ سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی پورے پاکستان کو چلاتا ہے اور وفاق کو 60 فیصد حصہ دیتا ہے لیکن کراچی کو کیا ملتا ہے ؟ وزیر اعظم کہتے ہیں کراچی کو 162 ارب روپے کا ترقیاتی پیکج دیں گے لیکن حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ جناح اسپتال میں موجود کینسر کا شعبہ شوکت خانم اسپتال سے کہیں زیادہ بہتر ہے اور وہاں مریضوں کو ہر طرح کی سہولیات میسر ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کافی بہتری لائی گئی ہے تاہم تعلقہ کے کچھ اسپتال ایسے ہیں جہاں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں بھی بہتری لانے کی کوشش جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھرپار کر کی جو رپورٹس چلائی جا رہی ہوتی ہیں وہ حقیقت سے کہیں زیادہ مختلف ہے۔ تھر کا انفرا اسٹریکچر کہیں زیادہ بہتر ہو چکا ہے۔ ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹر شپ کے ذریعے تھر میں کوئلہ کے ذریعے بجلی بنا کر دکھائی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی میں مسائل موجود ہیں لیکن اس کی ذمہ دار صرف سندھ حکومت نہیں ہے۔ ضلعی حکومتیں بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہیں اور وفاق کی بھی توجہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کراچی کے لیے پیکج  کا اعلان کیا، وفاقی وزیر علی زیدی نے کچرا اٹھانے کا اعلان کیا تو انہیں خوش آمدید کیا کیونکہ کراچی کے مسائل حل ہوں گے تو ہمیں بھی فائدہ ہو گا۔

مشیر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جولائی میں تمام اداروں کے ذمہ داران کو وزیر اعلیٰ سندھ نے بلایا اور ایک اجلاس کیا تھا کہ کراچی کو مل کر صاف کریں گے اور اخراجات کا بیڑا بھی اٹھایا لیکن کوئی ساتھ چلنے کو تیار نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کو حل کرنے کے لیے سزا اور جزا کا نظام لانا ہو گا اور الزامات سے باہر نکلنا ہو گا۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے کم حکومتی وسائل میں بھی مسائل حل ہو جائیں گے اور سندھ حکومت اب پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرف ہی جا رہی ہے۔

ممبر سول سوسائٹی امین ہاشوانی نے کہا کہ ملک بھر میں مسائل موجود ہیں لیکن سندھ میں مسائل کچھ زیادہ ہی ہیں۔ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر صرف الزامات عائد کر رہی ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا تعلیمی نظام انتہائی خراب ہے ڈی میرٹ پر نوکریاں تقسیم کی گئیں اور سرکاری اسکولوں کا نظام تباہ ہو گیا۔ سندھ میں گورننس کے مسائل موجود ہیں۔

امین ہاشوانی نے کہا کہ سندھ میں مسائل کی ذمہ دار صرف موجودہ حکومت ہی نہیں گزشتہ حکومتیں بھی ہیں اب ان تمام مسائل پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے انہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ممبر سول سوسائٹی نے کہا کہ شہر کے مسائل کا حل کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے۔ ہماری گورننس اور ادارے درست ہو جائیں تو سب ٹھیک ہو جائیں گے۔ ملک سے وی آئی پی کلچر ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ذرائع آمدن کم ہیں اور بدعنوانی کا سامنا ہے۔ سندھ حکومت کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرف جانا چاہیے اس سے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

سابق سی پی ایل سی چیف شرف الدین میمن نے کہا کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی تنہا حکومت کر رہی ہے ورنہ اس سے قبل دیگر جماعتیں بھی ان کے اتحادی ہوتے تھے۔ اس بار پیپلز پارٹی کی کارکردگی سرکاری اسپتالوں میں بہت اچھی ہے جبکہ کرائم پر بھی بہت زیادہ بہتری آئی ہے جس کا پہلے کے مقابلے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے جس پر کسی کی توجہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کو پانی کے مسئلہ پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس پر وفاق کی مدد کا انتظار نہیں کرنا چاہے۔

سی پی ایل سی چیف نے کہا کہ معاشرے میں مکمل طور پر منفی رجحان پیدا کر دیا گیا ہے میڈیا پر ہر وقت منفی چیزیں ہی دکھائی جا رہی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے لوگ ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں اور انتہائی پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں شید معاشی بحران ہے۔ جب نوکریاں نہیں ہوں گی تو اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہی ہو گا اور اسے قابو کرنا بہت مشکل ہے۔ ہمارے نظام میں سزائیں دینے کا رواج ہی نہیں ہے اور جب تک سزائیں نہیں دی جائیں گی تو مسائل تو رہیں گے۔

شرف الدین میمن نے کہا کہ حکومت سول سوسائٹی کو ساتھ ملا کر چلے اور اچھے لوگوں کو سامنے لے کر آئیں مسائل ضرور حل ہوں گے۔


متعلقہ خبریں