دھاندلی کا الزام نہیں لگا،قاسم سوری: نتائج میں پانچ ہزار کا فرق تھا،لشکری رئیسانی


اسلام آباد: قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر دھاندلی کا کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے بہت امیدیں ہیں اور اب سپریم کورٹ میں پیش ہو رہا ہوں۔

مولانا مذہب کو سیاست میں استعمال کررہے ہیں ہم نے نہیں کیا تھا، شبلی فراز

ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے یہ بات عدالت عظمیٰ میں پیش ہونے سے قبل وہاں موجود ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ان سے صحافی نے استفسار کیا تھا کہ آپ لوگوں پر دھاندلی کا الزام لگاتے تھے لیکن اب آپ پر دھاندلی کا الزام لگ گیا ہے۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔

بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) کے انتخابی امیدوار نواب لشکری رئیسانی کی درخواست پر الیکشن ٹریبونل نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا ہے۔ ان کی انتخابی کامیابی کو کالعدم بھی قرار دے دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں آمد کے بعد نواب لشکر رئیسانی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ نوٹس تاخیر سے ملا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے  ابھی تو وکیل بھی نہیں کیا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں کیا ہوتا ہے؟ یہ دیکھ کر ہی اس کی ضرورت کے مطابق وکیل کرنے کا فیصلہ کروں گا۔

نواب لشکر رئیسانی نے کہا کہ نادرا قومی ادارہ ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ اس کی پیش کردہ رپورٹ پر الیکشن ٹریبونل نے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا کہا ہے۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی کامیابی کالعدم قرار

نواب لشکری رئیسانی نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ ان کے اور قاسم سوری کے انتخابی نتائج میں پانچ ہزار کا فرق تھا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے- 265 کوئٹہ ٹو سے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی کامیابی کو کالعدم قرار دے کر بلوچستان کے الیکشن ٹریبونل نے  دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دے دیا تھا۔

سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔ان کی جانب سے فیصلے کے خلاف اپیل نعیم بخاری ایڈوکیٹ نے دائر کی تھی۔


متعلقہ خبریں