کامسیٹس نے مصنوعی جلد بنانے کا کامیاب تجربہ کرلیا


اسلام آباد: انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (کامسیٹس) کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر راحیل قمر (تمغہ امتیاز) نے انکشاف کیا ہے کہ ذیابیطس (شوگر) کے علاج کے لیے ہمارے طالبعلم نے ایک پٹی ایجاد کی تھی جسے لے کر میں پورے پاکستان میں پھرا لیکن کسی نے گھاس تک نہیں ڈالی حالانکہ ایک ارب روپے کے بدلے کھربوں روپے کا ریونیو ملنا تھا مگر جب اسی فارمولے کو لے کر آسٹریلیا گیا تو وہاں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے یہ روداد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بتائی جس کی صدارت چیئرمین سینیٹر مشتاق احمد خان نے کی۔

انسانی دل کی تھری ڈی پرنٹنگ: اعضا عطیہ دینے والوں کی ضرورت نہیں رہے گی؟

ریکٹر کامسیٹس پروفیسر راحیل قمر نے آگاہ کیا کہ ہم نے مصنوعی جلد بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مصنوعی جلد ان افراد کے لیے تیار کی گئی ہے جو جلنے سے متاثر ہوتے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو انہوں نے بتایا کہ امریکہ سے مصنوعی جلد 22 ڈالرز فی اسکوائر انچ میں خریدی اور منگوائی جاتی ہے جب کہ کامسیٹس میں اس کی تیاری پر 22 سینٹ فی اسکوائر انچ لاگت آئی ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر راحیل قمر نے بتایا کہ ایشیا ئی خطے میں ہماری جامعہ (یونیورسٹی) کا 131 واں نمبر ہے اور 400 غیر ملکی طلبہ ہمارے پاس زیرتعلیم ہیں لیکن غیر ملکی فیکلٹی تک نہیں ہے۔

پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) سے تعلق رکھنے والے اراکین کو ریکٹر کامسیٹس نے آگاہ کیا کہ بڑی فیکٹریاں جلد ختم ہو جائیں گیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ تھری ڈی پرنٹر سے دنیا کی مشہور ترین اشیا کا بنانا ممکن ہوگا۔

پاکستان میں پے پال جلد متعارف کرائیں گے، اسد عمر

پروفیسر ڈاکٹر راحیل قمر نے بتایا کہ جلد ہی ایسا نظام ہو گا کہ اس میں دنیا مزید سمٹ جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت میں کسی بھی چیز کی تیاری میں انسان سے نہیں روبوٹ سے کام لیا جائے گا اور روبوٹ انسان کی مصنوعی ضروریات پوری کرے گا۔

کامسیٹس کے ریکٹر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو بتایا کہ اگر ٹیکسز میں آسانی ہوگی تو حکومت کو ملنے والے ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کی ابھی تک کوئی پالیسی نہیں ہے اور اسے ختم کرنے کے لیے بھی قانون موجود نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے خطاب میں کہا کہ قمری کیلینڈر کا معاملہ اتنا بڑا نہیں ہے جتنا بڑا اسے بنایا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی بنانے کا طریقہ بہت پیچیدہ ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں ایک مسئلے کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اگر کمپنی دیوالیہ ہوجائے تب بھی ٹیکس والے جان نہیں چھوڑتے ہیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر مشتاق احمد خان نے اس موقع پر استفسار کیا کہ پے پال کی پاکستان میں رسائی کیوں ممکن نہیں ہے؟ تو سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجہ نے کہا کہ پے پال سمیت دیگر اداروں کو جلد پاکستان میں متعارف کرا دیا جائے گا۔

‘اوورسیز پاکستانی سائنس دانوں نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا’

سینیٹر مشتاق احمد خان نے دریافت کیا کہ کیا جب تک پے پال نہیں آئے گا تو اس وقت تک ملک میں بیرونی تجارت کا فروغ ممکن نہیں ہوگا؟

سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے اس موقع پر دعویٰ کیا کہ آئندہ دو ہفتوں میں اہم پیشرفت ہورہی ہے اور پے پال سے متعلق ہماری پالیسی حتمی مراحل میں ہے۔


متعلقہ خبریں