’حکومت کشمیر پر انسانی حقوق کے حوالے سے قرارداد پیش نہ کرنے پر مطمئن نہیں کرسکی’

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ  حکومت کشمیر پر انسانی حقوق کے حوالے سے قرارداد پیش نہ کرنے پر ہمیں مطمئن نہیں کرسکی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹونے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی پلیٹ فارمز پر اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے حکومت کے اقدامات کے حوالے سے دریافت کیا،ہم نے دفتر خارجہ کے حکام سے سوال کیا کہ وزیراعظم نے کشمیر پر 58 ممالک کی حمایت کا بتایا مگر 16 ممالک کی حمایت سے لائی جانے والی قرارداد کو کیوں پیش نہیں کیا؟

انہوں نے کہا کہ حکومت کشمیر پر انسانی حقوق کے حوالے سے قرارداد پیش نہ کرنے پر ہمیں مطمئن نہیں کرسکی، اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر کے تناظر میں انسانی حقوق کی رپورٹس کے عمل درآمد پر زور نہ دینے کے حوالے سے ہم نے سوال اٹھائے۔

بلاول نے کہا کہ  یمن، شام اور عراق کی طرح جنگ زدہ علاقوں میں انسانی بنیادوں پر امدادی اداروں کو رسائی دی جاتی ہے،حکومت نے آج تک کشمیر میں انسانی بنیادوں پر امدادی اداروں کی رسائی کا مطالبہ ہی نہیں کیا۔

بلاول نے قائمہ کمیٹی کے ایک رکن کے حوالے سے کہا کہ  وزیراعظم کے القاعدہ اور ڈیورنڈ لائن سے متعلق بیانات پر وضاحت مانگی تھی، وزیراعظم نے القاعدہ اور ڈیورنڈ لائن سے متعلق بیانات دے کر حماقت کا ثبوت دیا۔

بلاول نے کہا دفتر خارجہ کے نمائندے نے ڈیورنڈ لائن کے حوالے سے وزیراعظم کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کے اِدھر اُدھر ایک گاؤں ہے،سرحدوں کی یہ صورت حال تو کشمیر اور سندھ میں بھی ہے تو کیا اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی سرحدوں کو نہیں مانتے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ ابھی تک پاکستان کے کسی دشمن نے بھی نہیں کہا کہ پاکستان القاعدہ کے پیچھے ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے ممبئی حملے کو امریکہ میں نائن الیون سے جوڑنے کی کوشش کی،بھارتی وزیراعظم کے بیان کے اگلے روز پاکستان کے وزیراعظم نے بیان دیدیا کہ القاعدہ کو پاک فوج اور حساس اداروں نے پالا ہے، اس کی وضاحت ضروری ہے۔

بلاول نے کہا کہ عمران خان کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں ہے، ملک سے باہر جاکر ملک کا دفاع کیا جاتا ہے، اگر تنقید بھی ہو تو کم از کم حقائق پر مبنی ہو۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے جن چار بلز کو پہلے منظور کیا تھا، حکومت نے انہیں قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا۔ آج ہم نے زینب الرٹ بل کو منظور کیا ہے، امید ہے یہ تمام بل جلد قومی اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی کے واقعات پر قابو پانے کے لئے صرف زینب الرٹ بل کافی نہیں ہوگا،زینب الرٹ بل صرف اسلام آباد کیلئے منظور ہوگا جبکہ قصور واقعہ پنجاب کا ہے۔ پنجاب سمیت دیگر اسمبلیوں کو بھی زینب الرٹ بل کو منظور کرنا ہوگا۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آزادی صحافت کے حوالے سے قائمہ کمیٹی میں حکومتی وضاحتوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بات سیاسی کارکنوں، صحافیوں اور سماجی رضاکاروں کو ہراساں کرنے کی ہو تو ایف آئی اے فورا حرکت میں آجاتی ہے،جب بات خواتین کو ہراساں کرنے کے کیسز کی ہو تو ایف آئی اے اپنا مؤثر کردار ادا نہیں کرتی۔

بلاول نے کہا کہ ایف آئی اے پابند ہے کہ ہر چھ ماہ بعد پیکا قوانین سے متعلق رپورٹ پارلیمان کو پیش کرے جو آج تک پیش نہیں کی گئی،الیکٹرانک کرائم کے حوالے سے قوانین کو ہم نے کسی کے حقوق سلب کرنے کے بجائے حقوق کو تحفظ دینے والے قوانین بنانا ہے،ہر انسان کو آزادی اظہار اور فری ٹرائل کا حق ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ میڈیا کے اداروں میں ڈاؤن سائزنگ کروائی گئی، مختلف بیٹ کے رپورٹرز اور اینکرز نوکری سے نکالے گئے، میڈیا کی ڈاؤن سائزنگ کی وجہ تنقید کرنے والی آوازوں کو دبانا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت نے معیشت کا یہ حال کردیا ہے کہ ہر انڈسٹری سے لوگ بیروزگار ہورہے ہیں،عمران خان نے کروڑوں نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا اور نجانے کتنے کروڑ لوگ اب تک بیروزگار ہوچکے ہیں۔ سلیکٹڈ حکومتیں کسی کے اشاروں پر بنتی ہیں، انہیں عوام کے دکھ درد کا احساس نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومتوں کو عوام کے مسائل کے حل میں نہ دلچسپی ہوتی ہے اور نہ ہی انہیں ان مسائل سے فرق پڑتا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی معاشی پالیسی ہمیشہ یہی رہی ہے کہ کیسے عام آدمی کے معاشی حقوق کو تحفظ دیا جائے۔

بلاول بھٹو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نفاذ ہی اس لئے کیا گیا تھا کہ غریب ترین طبقہ عالمی معاشی بحران سے ہونے والی مہنگائی سے متاثر نہ ہو،ہم نے پنشن اور تنخواہوں میں اضافہ کرکے سفید پوش طبقے کے معاشی حقوق کو تحفظ دیا۔  ہم نے فوج کے سپاہیوں کی تنخواہوں میں اضافہ کرکے ان کے معاشی حقوق کو تحفظ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: دفتر خارجہ وزیراعظم کے القاعدہ کی تربیت سے متعلق بیان کی وضاحت کرے، بلاول


متعلقہ خبریں