قائمہ کمیٹی نے ٹاک شوز میں وزرا کے رویے پر اعتراض اٹھا دیا

قائمہ کمیٹی نے ٹاک شوز میں وزرا کے رویے پر اعتراض اٹھا دیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے ٹاک شوز میں وزرا کے رویے پر اعتراض اٹھا دیا۔ چیئرپرسن کہتی ہیں کسی کا بھی تضحیک آمیز رویہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئر پرسن جویریہ ظفر کی زیر صدارت ہوا۔

چئیرمین پیمرا سلیم بیگ نے قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم بلا وجہ کوئی پابندی نہیں لگاتے کونسل آف کمپلینٹس کی سفارش پر پیمرا کارروائی کرتا ہے اور اب تک قواعد کی خلاف ورزی پر چینلز کو ڈیڑھ کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جسے جرمانہ کیا وہ عدالتوں میں چلے گئے جس کی وجہ سے صرف 10 لاکھ روپے جرمانہ ہی موصول ہو سکا۔

مائزہ حمید نے سوال کیا کہ غیر جانبدار صحافیوں کو ٹی وی چینلز پر آنے سے کیوں روک دیا جاتا ہے؟

چیئرمین پیمرا نے جواب دیا کہ ہم ایسے سزا نہیں دیتے ہم نے کبھی کسی پر  پابندی نہیں لگائی۔ 17-2016 میں شاہد مسعود پر 2 بار پابندی لگائی گئی۔ ہم سیاسی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتے۔

مائزہ حمید نے دوبارہ سوال کیا کہ جو وزرا جس طرح ٹاک شوز میں بات کرتے ہیں آپ انہیں منع نہیں کرتے؟

ناصر موسیٰ زئی نے مائزہ حمید پر جواب دیا کہ یہ تو آپ کے لوگ اس طرح سے بات کرتے ہیں انہیں آپ منع کریں، بلاول بھٹو نے جو بات کی کیا وہ انہیں زیب دیتا تھا؟

نفیسہ شاہ نے ناصر موسیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جس طرح کی باتیں کرتے ہیں کیا ہم نے کبھی سوال اٹھایا؟ آپ سیاسی لیڈروں کو درمیان میں نہ لائیں۔

چیئرپرسن کمیٹی جویریہ ظفر نے کہا کہ خوش اسلوبی سے بات کرلیں، تضحیک آمیز رویہ کسی کا بھی ناقابل قبول ہے۔

چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے کہا کہ پابندی صرف زیادہ سے زیادہ 30 روز تک ہوتی ہے۔

جویریہ ظفر نے کہا کہ ہر چیز اخلاقیات کے دائرہ میں رہ کر ہونی چاہے۔ بھارت کے اینکر جس طرح پرگرام کرتے ہیں وہ صرف لڑنے کے لیے بیٹھے ہوتے ہیں۔ میڈیا کی بڑی ذمہ داری ہے تاہم ہمارے میڈیا کا کردار اچھا رہا ہے۔

سلیم بیگ نے کہا کہ ہم نے اینکرز اور ٹی وی کے ملازمین کے لیے کئی ورکشاپس کی ہیں اور مزید بھی کر رہے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے ایم ڈی پی ٹی وی عامر منظور سے ریفارمز پر تفصیلات مانگتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے پی ٹی وی ریفارمز دیا تھا 12 ماہ ہو گئے۔ ایم ڈی پی ٹی وی ریفارمز ویژن پر مکمل بریفنگ دیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈرافٹ ایڈورٹائزمنٹ پالیسی جو دیا گیا ہے وہ مذاق ہے۔ 8 پوائنٹس میں میڈیا ٹربیونل کو مسترد کرتی ہوں جبکہ تمام صحافتی تنظیموں نے میڈیا ٹربیونل کو مسترد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں اے ڈی بی نے پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کی اضافی فنڈنگ کی منظوری دیدی

عثمان خان کاکڑ نے اجلاس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ جو ہو رہا ہے پہلی بار دیکھا ہے کیونکہ سیشن کے دوران قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس نہیں ہوسکتے۔ تمام اراکین مل کر اسپیکر قومی اسمبلی سے بات کریں۔

امجد خان کا کہنا تھا کہ کفایت شعاری کے باعث قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس عام طور پر نہیں بلائے جا رہے، چئیرمین اسپیکر سے بات کریں کہ اس نظام سے قائمہ کمیٹیاں متاثر ہو رہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس صرف پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کی وجہ سے نہیں بلائے جا رہے۔

قائمہ کمیٹی نے میڈیا کورٹس، پی ٹی وی ریفارمز، ریڈیو، فلم پالیسی اور فلم سینسرشپ پر تفصیلات طلب کر لیں۔


متعلقہ خبریں