وزیراعظم کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک میں شامل کرائیں، سندھ اسمبلی میں قرارداد


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آج سندھ اسمبلی کے ایوان میں  پوائٹ آف آڈر پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم چین جارہے ہیں۔ وہ چین میں جو پراجیکٹ ڈسکس کریں گے ان میں کراچی سرکولر ریلوے( کے سی آر) پراجیکٹ شامل نہیں ہے۔

سید مراد علی شاہ  نے کہا کہ وہ اسمبلی میں  ایک قرارداد پیش کرنا چاہتے ہیں۔ قرارداد میں وفاقی حکومت سے گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ کے سی آر کو ہمارے وزیراعظم چائنیز حکام سے بات کرکے شامل کروائیں۔

انہوں نے کہا کہ 2016 میں اس وقت کے وزیر اعظم کو خط لکھا تھا سی پیک منصوبے میں سی پیک میں سرکلر ریلوے کو لایا جائے،اس سے قبل صدر زرداری بھی وزیر اعظم سے ملے،ملاقات میں لاہور میٹرو بنانے پر سندھ کے لیئے کراچی کے لیئے منصوبے کی گزارش کی۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ چار گزارشات کی ساورن گارنٹی، رائیٹ آف وے اور سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو دینے کا مطالبہ کیا، تین چیزیں دے دی گئیں وفاق نے مکمل سپورٹ کی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سی پیک میں کوئٹہ اور پشاور سمیت چاروں صوبوں کے لئے منصوبوں کی منظوری دی گئی تھی ۔ اس وقت کے وزیر خزانہ نے ایک ہفتے میں اپروو کرنے کا وعدہ کیا مگر اکتوبر 2018 میں منظوری ملی ۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے تین خط لکھ چکا یوں آخری خط اگست میں لکھ چکا،اس وقت تک اس حکومت کو دس خط لکھ چکے ہیں صرف ایک خط کا جواب ملا ہے۔ آج اس قرارداد کی منظوری کی بعد چاہوں گا کہ وزیراعظم چین گئے تو وہاں یہ خط قراداد کا پہنچایا جائے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ایم ایل ون ملک کے لیئے اہم ہے مگر اب متبادل کے بجائے اس میں کراچی کے سی پیک کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اس سے انکار نہیں کرتے مگر کراچی کے کے سی آر  کی قیمت پرایم ایل ون  بنانے نہیں دیں گے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ متبادل دیکھیں بعد میں نہ کہا جائے کہ ہم مخالفت کریں ہم کسی قیمت کراچی کے ہروجیکٹ کو ختم کرنے نہیں دیں گے۔ کراچی کے اس منصوبے کو وزیر اعظم ترجیح دیں۔ مراد علی شاہ آپ کو پسند نہیں مگر سندھ کو تو نظر انداز نہ کیا جائے۔ سندھ کو نظر انداز نہ کیا جائے یہ درست قدم نہیں ہوگا۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سی پیک اجلاس میں سندھ کے وزیر اعلی کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں ہے۔ شہید بھٹو نے 1976 میں چین کے ساتھ مفادات کا الائن ہونے کا ذکر کیا تھا، ملتان لاہور منصوبہ بھی اس وقت مکمل ہے مگر وزیر اعظم چین کی آمد کا انتظار ہے وہ افتتاح کریں گے۔

قائد حزب اختلاف  فردوس شمیم نقوی نے  جوابی تقریر میں کہا کہ 2006 میں دس ملین ڈالر خرچ کرنے کے لیئے رکھے گئے تھے کہ جو قابضین ہیں ان کو متبادل دیا جائے گا،آج 2006 سے 2019 ہے یہ محبت ہے اس منصوبے سے ؟ یہ پوائنٹ اسکورنگ ہے اپنی بات بتانے کی۔ ایسی بات نہ کی جائے جس سے بغاوت کی بو آئے ۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ایم ایل ون کی مخالفت نہیں کرنی چاہئے ایسا نہ ہو کہ جہاز اڑجائے پھر بات کی جاتی ہے ،اگر قراداد کی ورڈنگ درست ہوگی تو حمایت کریں گے ورنہ نہیں۔

سید مراد علی شاہ نے اپوزیشن لیڈر کی گفتگو کے بعد کہا کہ آپ ساتھ دیں یا نہ دیں ہم کے سی آر کا پلیٹ فارم سے ایم ایل ون گذرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو پتہ ہے کہ اپنے صوبے اور شہر کے لئے کیا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہا گیا بغاوت کی بات کی جارہی ہے ہم اپنے صوبے کی بات کریں تو اسے بغاوت کہا جائے؟ ہم کسی صورت اپنے شہر اور صوبے کی اسکیم کے بدلے ایم ایل ون گذرنے نہیں دیں گے ۔ اگر آپ کو اس حق بات کہنے پر بغاوت کی بو آئے تو ہم کریں گے ۔

اسپیکر سندھ اسمبلی نے  وزیراعلی سندھ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد  پررولنگ دی اور بحث کروائے بغیر کثرت رائے سے منظور کرنے کا اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیے: اس سال کے آخر تک عمران خان حکومت کو جانا پڑے گا،بلاول بھٹو

 


متعلقہ خبریں