اسپیکر اسد قیصر کے کشمیر کی صورتحال بارے بین الپارلیمانی یونین اور دولت مشترکہ کو خطوط

ای سی ایل

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پارلیمانی سفارتکاری  کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اُجاگر کرانے میں سرگرم عمل ہیں۔

انہوں  نے بین الپارلیمانی یونین اور دولت مشترکہ  کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کروا دی ہے۔

اسد قیصر نے  بین الپارلیمانی یونین کے سیکرٹری جنرل اور دولت مشترکہ کے پارلیمانی ایسوسی ایشن کے قائم مقام سیکرٹری جنرل کو خطوط  لکھ دیے ہیں ۔خطوط میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں  اور 63دنوں سے جاری کرفیو کی وجہ سے کشمیری عوام کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آئی پی یو کے آئین کے تحت دنیا کے کسی بھی حصے میں انسانی کا حقوق کا تحفظ اور فروغ آئی پی یو کی ذمہ داری ہے،مقبوضہ کشمیر کے معصوم شہریوں  خواتین اور بچوں کو گزشتہ 63دنوں سے  گھروں میں محصور کر رکھا ہے اور وہ انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 5اگست کو بھارت نے غیر قانونی طورپر حکومت  بھارتی دستور سے آرٹیکل 35الف اور 370 ختم کیا ،اس ارٹیکل کے خاتمے  سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو محدود پیمانے پر جوخودمختاری حاصل تھی اسے غصب کیا گیا ہے۔

اسد قیصر نے کہا کہ بھارتی حکومت نے غاضبانہ طور پر  متازعہ علاقے کا بھارت کے ساتھ الحاق ایک بھیانگ کھیل کھیلا ہے،آرٹیکل 35الف 370کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر  کی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالاگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی محدود اختیارت والی قانون ساز اسمبلی کو معزول کر کے گورنر راج نافذ  کر دیا گیاہے،گورنر راج کا نفاذ بھارتی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

ایوان زیریں کے اسپیکر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی ریاستی اسمبلی دولت مشترکہ کی برانچ ہے جسے بھارتی حکومت نے غاضبانہ طور پر معطل کر رکھا ہے،دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن کو یہ جاننا ضروری ہے کہ اُس کی کسی برانچ کو کام سے روکا گیاہے،شخصی آزادی اور حقوق کا تحفظ سی پی اے کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے معصوم شہری خواتین اور بچے آئینی اور قانونی حقوق سے محروم ہیں،2015میں دولت مشترکہ کی میزبانی کے فرائض پاکستان نے سرانجام دینے تھے ،مقبوضہ کشمیر کی ریاستی اسمبلی کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہ دینے کی وجہ سے پاکستان سے کارنفرنس کی میزبانی واپس لے لی گئی تھی۔

اسد قیصر نے کہا کہ پوری مقبوضہ وادی میں صبح سے شام تک کرفیو نافذ ہے اور انٹر نیت سروس سمیت تمام موصلاتی رابطے منقطع  ہیں، مقبوضہ وادی میں ادویات اور خوراک کی شدید قلت ہے  اور مقبوضہ کشمیر کی تمام سیاسی قیادت گرفتارہے۔

انہوں نے لکھا کہ ریاستی اسمبلی کے مسلمان ممبران کے ساتھ ساتھ لوک سبھا کے مسلمان ممبران بھی پابند سلاسل ہیں ،آئی پی یو کی ارکین پارلیمنٹ  کے حقوق کے تحفظ کے لیے قائم  کمیٹی بھارت میں  عوامی نمائندوں کی گرفتاریوں کا جائزہ لے۔

’حکومت کشمیر پر انسانی حقوق کے حوالے سے قرارداد پیش نہ کرنے پر مطمئن نہیں کرسکی’

اسد قیصر نے کہا کہ آئی پی یو مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں  اور آئینی آزدیوں کا جائزہ لینے کے لیے یہ انکورئری کرائے ، آئی پی یو ممبر ممالک کے پارلیمانوں کے اراکین پر مشتمل  فیکٹ فائنڈنگ مشن بنایا جاے جو بغیر کسی بلاتاخیر کے مقبوضہ وادی کا دور ہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ  سی پی اپنی تمام برانچوں کے حقوق کو مفادات کو تحفظ دینےکا پابند ہے،سی پی اے کو اُن حالات اور وجوہات کا جائزہ لینا چاہیے جن کی بنا پر مقبوضہ وادی کی ریاستی اسمبلی معزول کی گئی ہے، دولت مشترکہ مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں  اور آئینی آزدیوں کا جائزہ لینے کے لیے  انکورئری کرائے۔

اسد قیصر نے مطالبہ کیا کہ سی پی اے ممبر ممالک کے پارلیمانوں کے اراکین پر مشتمل  فیکٹ فائنڈنگ مشن قائم کرکے بلاتاخیرمقبوضہ کشمیر بھیجے۔


متعلقہ خبریں