منہ کا سرطان : کراچی میں تیزی سے پھیلتی موذی بیماری

گٹکا کھانے والے اب جیل جائیں گے

فوٹو: فائل


کراچی میں منہ کے سرطان (کینسر) کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ منہ کے کینسر کے شکار سو سے زائد افراد روزانہ صرف جناح اسپتال کی او پی ڈی میں لائے جارہے ہیں۔

پاکستان میں منہ کا کینسر انسانوں کو لاحق ہونے والا دوسرا بڑا مرض ہے جو بدقسمتی سے پھیل رہا ہے۔

سرکاری اسپتالوں میں روزانہ  کی بنیادوں پر منہ کے سرطان کے سینکڑوں کیسسز سامنے آرہے ہیں۔ اموات کی سالانہ تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔ نجی اسپتالوں میں بھی اورل کینسرز کی شرح نوے فیصد کے قریب ہے۔

نوجوانوں میں گٹگے اور چھالیہ کے استعمال میں تیزی سے ہوتے ہوئے اضافے نے منہ کے سرطان میں اضافہ کردیا ہے۔

سرکاری اسپتالوں کی بات کریں تو صرف جناح اسپتال میں ہی یومیہ 3 سو مریض کینسر کے علاج کے لیے آتے ہیں۔ جن میں سو مریض منہ کے کینسر کا شکار ہوتے ہیں۔ اس مہلک بیماری کی وجہ سے سالانہ دو سو افراد جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔

سول اسپتال میں بھی منہ کے سرطان کے یومیہ 10 سے زائد کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ جس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

کراچی میں ہر سال منہ کے کینسر سمیت کینسر کے ایک لاکھ اڑتالیس ہزار کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں سالانہ 3 لاکھ پچاس ہزار افراد منہ کے کینسر کا شکار ہورہے ہیں۔

آغا خان اسپتال میں یومیہ بنیادوں پر آنے والے کیسسز میں نوے فیصد منہ کے کینسر رپورٹ ہورہے ہیں۔ میمن اسپتال میں بھی شرح اسی فیصد تک ہے۔

عالمی رپورٹ کے مطابق 2030 تک دنیا کی ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی منہ سمیت دیگر اقسام کے کینسر کا شکار ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: سندھ اسمبلی : گٹکا بنانے،ذخیرہ ،فروخت کرنے اور کھانے پر پابندی کا بل پیش

ماہرین کے مطابق پاکستان میں 70 سے 75 فیصد منہ کا کینسر پان چھالیہ ، گٹکے اور مین پوری سے ہوتا ہے۔منہ کے کینسر میں پاکستان سر فہرست ہے جبکہ بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔

منہ کے سرطان سمیت دیگر اقسام کے کینسر میں اضافے کے اعداد و شمار جمع کرنے کے لیے کراچی کینسر رجسٹری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جو اکتوبر کے اختتام تک اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔


متعلقہ خبریں