’ایک سال میں حکومت جانے کی باتیں ہماری سیاست کا حصہ ہیں‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک سال بعد ہی تحریک انصاف کی حکومت جانے کی باتیں ہونا ہماری سیاست میں معمول کی بات ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجدشعیب نے کہا کہ عمران خان ماضی میں یہی کام کرتے رہے ہیں اس لیے دوسری جماعتیں بھی یہی کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تاجر اور بیوروکریٹ بھی نہیں چاہتے کہ حکومت کامیاب ہو کیونکہ وہ نظام میں بہتری کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ استعفی مانگنے کی روایت عمران خان نے ڈالی لیکن یہ غلط ہے۔ حکومت نے اپنے لیے خود ہی مشکلات پیدا کرلی ہیں لیکن اپوزیشن کو جو کچھ کرنا ہے وہ پارلیمنٹ کے اندر کرے۔

سینیئر تجزیہ کار عامرضیاء نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی بھی جب حکومتی تھی تو پہلے دن سے ہی یہ باتیں کی گئیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنی مدت پوری کی، اب تحریک انصاف کی حکومت میں بھی ہورہی ہیں کیونکہ یہ سیاست کا حصہ ہیں۔

سینیئر تجزیہ کارناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں کسی کے کہنے پر حکومتیں گرتی رہی ہیں اس لیے آج بھی یہ بات ہوتی ہے۔ حکومت تو نہیں جارہی لیکن آنے والے دنوں میں اعجازشاہ آٹھ وزراء کے ساتھ تبدیل ہورہے ہیں۔

تجزیہ کار رضا رومی کا کہنا تھا کہ ایک سال کسی بھی حکومت کے لیے کم عرصہ ہوتا ہے اور ملک کو جن مشکلات کا سامنا ہے ان کا حل حکومت کی تبدیلی میں نہیں بلکہ نظام میں استحکام سے ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے روایتی سیاستدان بننے سے متعلق سوال کے جواب میں ناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بہت اچھی تقاریر کی تھیں لیکن ان کے پاس مسائل کا حل نہیں ہے ۔

مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ عمران خان اکتوبر 2011 کے بعد روایتی سیاستدان بن گئےہیں، انہوں نے اقتدار کے حصول اور پھر پہلے سال میں حکمرانی ایسے ہی کی ہے جیسے روایتی سیاستدان کرتے ہیں۔

عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ انقلاب نہیں آیا تو رہنما بھی نہیں ملے، اس نظام سے روایتی سیاستدان ہی آگے آسکتے ہیں لیکن عمران خان اس کے باوجود آصف زرداری اور نوازشریف سے مختلف ہیں۔

رضا رومی نے کہا کہ عمران خان کا جو طریقہ کار ہے وہ روایتی سیاستدانوں والا ہے، ہماری سیاست میں ایسا ہی ہوتا رہا ہے اور انہوں نے بھی یہی کچھ کیا ہے، انہوں نے بھی روایتی سیاستدانوں کی طرح سمجھوتے کیئے ہیں۔

امجد شعیب کا کہنا تھا کہ عمران خان کی شخصیت روایتی سیاستدانوں سے بالکل مختلف ہے، یہ بات حقیقت ہے کہ انہوں نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کرپارہے ہیں لیکن اس کی وجہ ہوم ورک نہ ہونا ہے ان کی ٹیم میں بھی روایتی سیاستدان ہی موجود ہیں۔

اسلام آباد میں صفائی ٹیکس کے نفاز سے متعلق سوال کے جواب میں مشرف زیدی نے کہا کہ جو ٹیکس ہونا چاہیے یا جو دینا چاہیے وہ نہ ہے اور نہ ہی ہم دیتے ہیں۔

عامر ضیاء نے کہا کہ کسی ادارے کی مالی حالت بہتر ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت کو ٹیکس نہیں لگانا چاہیے، ہمارے ہاں بہت کم لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔

امجد شعیب نے کہا کہ ٹیکس لگانے کے ساتھ ساتھ توجہ ٹیکس کے نظام کی اصلاحات پر بھی ہونی چاہیے کیونکہ احتساب کا موثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے مسائل میں کمی کے بجائےاضافہ ہورہا ہے۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ ٹیکس لگانے کا اختیار حکومت کا ہے لیکن یہ عوام پر خرچ بھی ہونے چاہئیں۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں میونسپل ادارے ٹیکس لگاتے ہیں اور ہمیں بھی اس سلسلے میں تعاون کرنا چاہیے لیکن حکومت کو اداروں کی اصلاحات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔


متعلقہ خبریں