فضل الرحمان اپنا حصہ لینے اسلام آباد آ رہے ہیں، علی محمد خان


اسلام آباد: وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنا حصہ لینے اسلام آباد آ رہے ہیں لیکن اب بندر بانٹ کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں بات کرتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ ہم مظاہرین سے دو دو ہاتھ نہیں کریں گے ہم تو ان سے ہاتھ ملائیں گے۔ ہم تو مودی سے دو دو ہاتھ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اگر اسمبلی میں آنا چاہتے ہیں تو میری مہمان کی حیثیت سے آ سکتے ہیں ورنہ انہیں چار سال انتظار کرنا پڑے گا۔ مولانا فضل الرحمان کو تو ان کے حلقے والوں نے ہی مسترد کر دیا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ مظاہرین اچھے کام کے لیے آئیں گے تو ہم ان کو کنٹینر دیں گے ورنہ یہ اپنا انتظام کر کے آئیں۔ کچھ نادان دوست کہتے ہیں مولانا کو حکومت میں حصہ چاہیے اور وہ اسی لیے اسلام آباد آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں ہمیشہ بات چیت ہوتی ہے جس کا مطلب مسائل کا حل نکالنا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپس میں بیٹھ کر اختیارات بانٹ لیے جائیں جو پاکستان میں ہوتا رہا ہے۔

علی محمد خان نے کہا کہ تمام حزب اختلاف کی جماعتیں اپنے اپنے مقصد کے لیے ایشوز کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ لنگر پر تنقید کرنے والے کیا جانیں کہ بھوکے سونے والوں کے لیے یہ کتنی بڑی نعمت ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے تو غریبوں کے منہ سے بھی نوالے چھین لیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف اپنی غلطیوں کی معافی مانگ لیں ہم ان کو ساتھ لے کر چلنے کو تیار ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ دھرنے والے لاک ڈاؤن کھلوانے آ رہے ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن تو پہلے سے ہی ہے جس کے خلاف تاجر برادری سمیت دیگر طبقات کے لوگ احتجاج کر رہے ہیں، ملک کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں بجلی، گیس سمیت مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے مسلم لیگ ن کیوں باہر نہیں نکل رہی۔ اب اس حکومت کے خلاف لوگ باہر نکلنا چاہتے ہیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ ن درست راستے پر ہے اور ہم نے کفارہ ادا کیا ہے۔ اس ملک کا ایمپائر عوام ہے اور وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ تاجر اور صنعتکار ہمارے دور میں اس طرح سراپا احتجاج نہیں تھے۔ یہ حکومت عوام کے لیے منصوبوں کے افتتاح کے بجائے لنگر خانے کا افتتاح کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن ممالک، ہمارے ہمسائے ہم سے آگے چلے گئے ہیں جو اسلامی ممالک ہماری جیبوں میں ہوتے تھے آج وہ کشمیر کے معاملے پر بھی ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے نہیں ہیں۔ جب ادارے آئین کی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں گے تو لوگ دھرنے دینے نہیں نکلیں گے۔


متعلقہ خبریں