کمرشل بنکوں کو قوانین کی خلاف ورزی مہنگی پڑ گئی:اسٹیٹ بنک نے جرمانے کردیے

state bank اسٹیٹ بینک

کراچی: ملک میں قائم کمرشل بنکوں نے قوانین کی خلاف ورزی کی تو اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے ان پر بھاری جرمانے عائد کردیے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران 17 کمرشل بنکوں پر ایک ارب 12 کروڑ روپے کی خطیر رقم کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔

’ مہنگائی کو کنٹرول کرنا مرکزی بنک کا کام نہیں ہے‘

ہم نیوز کے مطابق ملک میں کام کرنے والے 17 کمرشل بنکوں پر رواں سال کے  تین ماہ ( جولائی تا ستمبر) کے دوران جو جرمانے عائد کیے گئے ہیں ان کی وجوہات میں اینٹی منی لانڈرنگ ، صارفین کی مطلوبہ معلومات نہ رکھنا، فارن ایکسچینج کے قوانین پرعمل درآمد نہ کرنا اور مطلوبہ احتیاط نہ برتنا شامل ہیں۔

ملک کے مرکزی بنک کے مطابق جولائی 2019 میں چار کمرشل بنکوں پر مجموعی طور پر 18.46 کروڑ روپے کے جرمانے کیے گئے  جب کہ اگست 2019 میں دس کمرشل بینکوں نے 80.50 کروڑ روپے کی رقم جرمانے کی مد میں ادا کی۔

پنجاب حکومت کی ناقص کارگردگی، عالمی بنک برہم

ہم نیوز کے مطابق ستمبر 2019 میں تین کمرشل بنکوں سے 13.33 کروڑ روپے کی خطیر رقم جرمانے کی مد میں وصول کی گئی۔

اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے جن 17 بنکوں پر بھاری مالیت کے جرمانے عائد کیے ان میں بنک آف پنجاب، جے ایس بنک، بنک الحبیب، سنہری بنک
دبئی اسلامک بنک،حبیب بنک، مسلم کمرشل بنک، سلک بنک، بنک الفلاح، الائیڈ بینک، سندھ بنک، سمٹ بنک، حبیب میٹروپولیٹن بیک، عسکری بنک،میزان بنک اور اسلامک بنک شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں