‘بڑی بات’ کی خبر پر پبلک اکاونٹس کمیٹی کا ایکشن


اسلام آباد: اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ میں مبینہ طور پر بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لئے معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) کو بھجوا دیا گیا۔

ہم نیوز کے پروگرام’بڑی بات’ میں یہ معاملہ اٹھایا گیا تھا جس پر پبلک اکاوئنٹس کمیٹی کی ایک ذیلی کمیٹی نے ایکشن لیا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نور عالم خان ہیں۔

پبلک اکاوئنٹس کمیٹی کی جانب سے بھی اس کا نوٹس لیا جا چکا ہے جو اس بات کی نشان دہی ہے کہ جو حقائق بڑی بات نےاپنے پروگرام میں اٹھائے وہ درست تھے۔

پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اتنے سنجیدہ معاملے کو کیسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے وزارت داخلہ اور پولیس کی جانب سے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور نیب کو کہا گیا ہے کہ وہ اس منصوبے کو دیکھے۔

اجلاس کے موقع پر وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ شروع میں یہ پراجیکٹ آٹھ ارب روپے کا تھا۔ حال ہی میں اس پراجیکٹ کا کنٹرول نادرا سے لے کر اسلام آبادپولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے متعلقہ حکام کو تین ماہ میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔

پروگرام کے میزبان عادل شاہزیب نے اپنے انکشاف کیا تھا کہ اسلام آباد سیف سٹی میگا پراجیکٹ پر قومی خزانے سے 15 ارب روپے خرچ ہوئے اور بنانے والوں نے دعوی کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسلام آباد کو محفوظ شہر بنائے گا۔

میزبان نے اپنے پروگرام میں نیشنل انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی بورڈ کی رپورٹ کا حوالہ دیا تھا۔

میزبان نے سوالات اٹھائے تھے کہ منصوبہ کیسےغیر فعال ہو گیا؟ کیوں زیادہ تر کیمرے ناکارہ ہو چکے ہیں؟ کوئی ادارہ ذمہ داری لینے کے لیے تیار کیوں نہیں؟ اور کیوں خامیوں کو چھپایا جا رہا ہے؟

سیف سٹی پراجیکٹ کے  کے آدھے سیکورٹی کیمرے بند ہیں اور کیمرو ں کا ڈیٹا زیادہ عرصے تک محفوظ رکھنے کا نظام نہیں بنایا گیا۔

نیشنل انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی بورڈ کی جانب سے ایک تردید جاری کی گئی کہ ا ن کی جانب سے یہ رپورٹ شائع نہیں کی گئی لیکن رپورٹ میں اٹھائے گئے حقائق کی اس تردید میں کوئی نفی نہیں کی گئی۔


متعلقہ خبریں