“نوازشریف دھرنے میں شرکت کا حتمی فیصلہ کر کے جیل سے مولانا کو آگاہ کر چکے ہیں”



اسلام آباد: پاکستان کے معروف صحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ نوازشریف نے جیل سے ایک خط کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کو پیغام بھجوا دیا ہے کہ ان کی پارٹی اور کارکن دھرنے میں شریک ہوں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام’ بڑی بات’ میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف دھرنے میں شرکت کے حامی نہیں، ن لیگ کے رہنما بند کمرے میں مولانا فضل الرحمان کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ دھرنا نہ کریں لیکن باہر آ کر مختلف بیان دیتے ہیں۔

حامد میر نے کہا کہ دھرنے کے معاملے پر نوازشریف کی پوزیشن بہت واضع ہے لیکن ان کے قریبی ساتھی تذبذب کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہی پوزیشن آصف علی زرداری کی ہے اور ان کے پارٹی رہنما بھی ہچکچا رہے ہیں۔

معروف صحافی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے سب کچھ لکھ کر رکھا ہوا ہے کہ پہلے مرحلے میں کیا کرنا ہے اور بعد کی حکمت عملی کیا ہوگی۔ وہ دھرنا لازمی دیں  گے لیکن سیاسی جماعتوں کو پتا نہیں کیوں سمجھ نہیں آ رہی۔

ہم نیوز کے پروگرام میں حامد میر کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر مولانا فضل الرحمان کیساتھ سیاسی مذاکرات شروع کرے۔

حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ کچھ “گھس بیٹھئیے “ سیاسی جماعتوں میں ڈیپوٹیشن پر بھیجے جاتے ہیں ایسے لوگ سیاست میں کشیدگی بڑھاتے ہیں کیونکہ سیاسی کشیدگی سے انہیں فائدہ پہنچتا ہے

وزیر اعظم عمران خان کے ترجمان ندیم افضل چن نے ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں مولانا فضل الرحمان کا مارچ سسٹم کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ندیم افضل چن نے کہا کہ حکومتی سطح پر مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہر سیاسی جماعت میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ لڑائی ہو۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ سیاست میں بات چیت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ مولانا عمران خان کیخلاف کوئی چارج شیٹ تو پیش کریں انتخابات پر سوال تو ہر دور میں اٹھائے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست تحریکوں کو لاٹھی سے نہیں روکا جا سکتا، سیاست میں ہٹ دھرمی بھی نہیں ہوتی۔


متعلقہ خبریں