مارچ والے چاہتے کیا ہیں؟ان کے حقیقی مقاصد کیا ہیں؟ شوکت یوسف زئی کا استفسار

مارچ والے چاہتے کیا ہیں؟ان کے حقیقی مقاصد کیا ہیں؟ شوکت یوسف زئی کا استفسار

پشاور: صوبہ خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیر اطلاعات و نشریات شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ برقع دینا کوئی بری بات نہیں ہے اور یہ کے پی کلچرکا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ برقع نہ دیتے تو بھی کے پی میں چادریں پہنی جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کے پاس فنڈز رہ گئے تھے تو انہوں نے برقعے دے دیے۔

خیبرپختونخوا: اسکول طالبات کو برقع پہنانے کے لیے سرکاری فنڈز سے خریداری

وہ ہم نیوز کے پروگرام ’ صبح سے آگے‘ میں ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کررہے تھے۔ پروگرام کے میزبان اویس منگل والا اور شفا یوسف زئی ہیں۔

کے پی کے شہر مردان رستم میں واقع چینہ کے اسکول کی طالبات میں چند روز قبل 90 برقعے تقسیم کیے گئے تھے۔ طالبات میں برقعے تقسیم کرنے کے لیے خریداری ضلع کونسل کے فنڈز سے ہوئی تھی۔

ہم نیوزکو اس ضمن میں سابق رکن ضلع کونسل مظفر شاہ نے بتایا تھا کہ مردان کی علاقائی روایات کے پیش نظر پردہ کرنے کے لیے طالبات کو برقعے دیے گئے ہیں۔

صبح سے آگے میں ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کرتے ہوئے شوکت یوسف زئی نے کہا کہ پرامن احتجاج کے خلاف نہ حکومت ہے اور نہ ہم ہیں لیکن سڑکیں بند کرنا، انتشار پھیلانا اور مسائل پیدا کرنے کا مطلب احتجاج ہرگزنہیں ہے۔

آزادی مارچ 27 کو نہیں 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، فضل الرحمان

انہوں نے الزام عائد کیا کہ خیبرپختونخوا میں احتجاج کے نام پر یہ ہر جمعہ کو نکلتے ہیں اور توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ احتجاج کرنے والے مسائل پیدا کریں گے تو حکومت ان سے سختی سے نمٹے گی۔

کے پی کے وزیراطلاعات شوکت یوسف زئی نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس اب کچھ نہیں ہے اور وہ مذہب کارڈ استعمال کرتے ہوئے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مارچ کومذہبی کارڈ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تو یہ غلط ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ احتجاج میں مدارس کے بچوں کو لانے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے کسی کے خلاف مقدمہ نہیں بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں ہم نے مشکلات کا سامنا کیا ہے۔

امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا نے 70 سال میں وہ نہیں کیا جو عمران خان نے کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا نے ماضی میں کوئی ایسا کام نہیں کیا جسے یاد رکھا جائے جب کہ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں انگریزوں کے سامنے اسلام کی بات کی۔

خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات و نشریات شوکت یوسف زئی نے کہا کہ ملک میں بحران ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے چار حلقے کھولنے کی بات کی تھی اوراسی پردھرنا دیا تھا لیکن مارچ والے کیا چاہتے ہیں؟ ان کے حقیقی مقاصد کیا ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج پر کوئی پا بندی نہیں ہے مگر عوام کو نہیں نکال سکتے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے مولانا فضل الرحمان کو نوکری کی پیشکش کردی

انہوں نے مشورہ دیا کہ ملک میں مسائل زیادہ ہیں لہذا امن و استحکام کی بات کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو مشکل سے بحرانوں سے نکالا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کے پی کے وزیراطلاعات و نشریات نے کہا کہ وفاقی وزیرعلی زیدی کراچی سے منتخب ہوئے ہیں ان کو صورتحال کا اندازہ نہیں ہے۔

صبح سے آگے میں پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں کے پی کے وزیراطلاعات نے کہا کہ ڈاکٹرز سیاسی جماعتوں کے ساتھ مختلف  تنظیموں میں بٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت سے متعلق اصلاحات کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ملک بھر میں صحت اصلاحات کے حوالے سے کوئی مطمئن نہیں ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ڈاکٹروں کی بہتری کے لیے ہی اصلاحات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ٹی آئی قانون دراصل ڈاکٹروں کو موا قع دنیے کے لیے لایا جارہا ہے۔

خیبرپختونخوا کی حکومتی اور انتظامی پریشانی کا ذکر کرتے ہوئے صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسف زئی نے کہا کہ ڈاکٹر ایک سال کی ملازمت کے بعد کسی اور علاقے میں تبادلہ کیے جانے پر رضا مند نہیں ہیں۔


متعلقہ خبریں