‘‘حکومت کو معاملات ہاتھ سے نکلتے دکھائی دے رہے ہیں’’



اسلام آباد: مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید نے کہا ہے کہ حکومت کو اندازہ ہو گیا معاملات ہاتھ سے نکل رہے ہیں اس لیے حکومت شدید گھبراہٹ کا شکار ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید نے کہا کہ مسلم لیگ ن دھرنے میں شامل ہو گی اور مکمل تعاون بھی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور نواز شریف ہمیشہ اکھٹے رہے اور ساتھ چلتے رہے ہیں سوچ میں فرق ہو سکتا ہے لیکن قیادت متحد ہے۔ فیصلہ ہمیشہ نواز شریف ہی کرتے رہے ہیں اور اب بھی وہی کریں گے۔

مسلم لیگ ن کی رہنما نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے اعلان کے بعد حکومت شدید گھبراہٹ کا شکار ہے اور حکومت ہر جگہ دھرنے اور مارچ کے خلاف بات کر رہی ہے۔ حکومت کو اندازہ ہو گیا ہے کہ اب ہمارے ہاتھ سے سب کچھ نکلا جا رہا ہے۔

مائزہ حمید نے کہا کہ ہم نے پر امن احتجاج کا اعلان کیا ہے جبکہ تحریک انصاف نے اپنے احتجاج میں قانون کو ہاتھ میں لیا تھا۔ اب تحریک انصاف کیوں آزادی مارچ کو روکنے کا اعلان کرتی پھر رہی ہے۔ حکومت دھرنے سے بہت زیادہ خوفزدہ ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری موجودہ حالات پر مستقل اجلاس کر رہے ہیں جبکہ آصف علی زرداری بھی سب معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مارچ میں شامل ہو گی اور جہاں جہاں سے مارچ گزرے گا پیپلز پارٹی کے کارکنان ان کی حفاظت کریں گے۔ ابھی ہم دھرنے کی نہیں صرف مارچ کی حمایت کر رہے ہیں۔ جدوجہد سیاسی ہونی چاہئے اس پر کسی مذہب کا ٹھپہ نہیں لگنا چاہیے۔

سسی پلیجو نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جب دھرنے کی تفصیلات سامنے لائیں گے تو پھر پیپلز پارٹی دھرنے کے حوالے سے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی کوشش رہی ہے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب نہ ہو لیکن اگر حکومت کوئی راستہ نہیں چھوڑے گی تو پھر حالات کوئی بھی رخ اختیار کر سکتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ ہمارا آئین یہ حق دیتا ہے کہ آپ پر امن اور غیر مسلح ہو کر احتجاج کریں۔ مولانا فضل الرحمان مذہب کا کارڈ استعمال کر کے اشتعال لانے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ طریقہ کار درست نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں وزیر اعظم مولانا فضل الرحمان کے دھرنے سے پریشان

انہوں نے کہا کہ یہ وقت کشمیر کے معاملے پر کھڑے ہونے کا ہے لیکن یہاں سیاسی جماعتیں آپس میں ہی گتھم گتھا ہونے جا رہی ہیں۔ اس وقت ہمیں بھارت کا مقابلہ کرنا ہے۔

سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کو اندازہ ہے اگر حالات خراب ہوئے تو کیا ہو گا۔ ہمارے دھرنے میں کوئی مذہبی عنصر نہیں تھا لیکن مولانا فضل الرحمان مذہبی عنصر کو سامنے لا کر لوگوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم حزب اختلاف کے دھرنے سے کچھ بھی نہیں ہو گا۔


متعلقہ خبریں