عمران فارق قتل کیس: لندن پولیس کے 3 افسران گواہی کیلئے طلب

عمران فارق قتل کیس: لندن پولیس کے 3 افسران گواہی کیلئے طلب

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے میٹروپولیٹن لندن پولیس کے 3 افسران کو ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گواہی کے لیے طلب کر لیا ہے۔

جج شاہ رخ ارجمند نے آج معاملے کی سماعت کی ہے اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے عمران فاروق قتل کی ویڈیو، آلہ قتل اور فرانزک رپورٹ پیش کی گئی۔

وکیل ایف آئی اے نے بتایا کہ ضمنی چالان کے مطابق 23 گواہان بیان قلمبند کرانا چاہتے ہیں، تین ذاتی حیثیت میں اور 20 گواہان ویڈیو لنک پر بیان قلمبند کرائیں گے۔

عدالت نے چھ نومبر کو میٹروپولیٹن پولیس لندن کے3افسران کوبیان قلمبند کرانے کے لیے ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس :عدالت نے برطانیہ سے حاصل کئے گئے شواہد کیوں واپس کئے؟

یاد رہے کہ جرمنی کی طرف سے پاکستان کو 26 دستاویزات فراہم کی گئی ہیں اور کچھ تصویری شواہد بھی دیے گئے۔

پاکستان کے حوالے کیے گئے کاغذات میں ڈاکٹرعمران فاروق کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی شامل ہیں۔

برطانوی شواہد میں فرانزک رپورٹ، اہم ترین گواہوں کے بیانات اور فنگر پرنٹس رپورٹس تیار کرنے والے ماہرین کے بیان شامل ہیں۔

مذکورہ کیس میں مذکورہ کیس میں عدالت عالیہ کے حکم پر ٹرائل کورٹ نے کارروائی روک رکھی ہے اور ایف آئی اے کو ثبوت فراہم کرنے کے لیے وقت دیا گیا تھا۔

عدالت عالیہ نے حکم دیا ہے کہ شواہد آنے کے بعد  دو ماہ میں ٹرائل مکمل کیا جائے۔

دوسری جانب ملزمان نے ٹرائل میں تاخیر کے سبب ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

ملزمان کی جانب سے دائردرخواست کے متن میں درج ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی پانچ سال سے تفتیش کر رہی ہے اور مہلت پر مہلت لے کر ملزمان کا استحصال کیا جا رہا ہے۔

تینوں ملزمان نے استدعا کی ہے کہ فیصلہ سنانے کی تاریخ جلد مقرر کی جائے۔

عدالت کی جانب سے 2018 میں معظم علی، خالد شمیم اور محسن علی پر مذکورہ کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی تاہم ملزمان صحت جرم سے انکار کر چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں