فریقین کے مابین دہشت گردی کے مقدمہ میں صلح سے مجرم کی رہائی ممکن نہیں، سپریم کورٹ

عوامی اور سرکاری زمینوں پر پیٹرول پمپس کیسے تعمیر ہو گئے ؟ چیف جسٹس

اسلام آباد:  دہشت گردی کے مقدمہ میں صلح کی بنیاد پر  مجرم کی رہائی ہو سکتی ہے یا نہیں ؟اس بارے سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنا دیا ہے۔

سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کئے گئے چیف جسٹس پاکستان کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیاہے کہ دہشت گردی کے مقدمہ میں سمجھوتے کی بنیاد پر مجرم کی رہائی نہیں ہو سکتی، دہشت گردی کا جرم نا قابل صلح/سمجھوتہ ہے۔

عدالت عظمی نے کہا ہے کہ محض فریقین کے مابین دہشت گردی کے مقدمہ میں صلح سے مجرم کی رہائی ممکن نہیں ہو سکتی۔

فیصلے میں کہا گیاہے کہ کسی مناسب مقدمہ میں مخصوص حالات میں فریقین کے مابین صلح/سمجھوتہ پر  مجرم کی سزا کم کرنے پر غور ہو سکتا ہے۔

عدالت نے لکھا کہ دہشت گردی کے مقدمہ میں  فریقین کے مابین صلح پر سزا میں کمی خود بخود نہ ہو گی ، مجرم کی سزا میں کمی پر غور کرنا عدالت کی صوابدید ہو گی۔

اسی طرح فیصلے میں کہا گیاہے کہ دہشت گردی کا جرم دیگر جرائم سے مختلف ہے،دہشت گردی  کےمقدمہ میں صلح کے بعد سزا میں کمی پر ٹرائل کورٹ  فیصلہ سنانے کے دوران غور کرے گی۔

سپریم کورٹ کے مطابق تمام عدالتی فورمز سے مجرم کی سزا برقرار رکھے جانے پر سزا میں کمی کے لیے رحم کی اپیل پرصدر پاکستان غور کرینگے، رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد  صلح ہونے پر جیل سپریٹنڈنٹ نئی رحم کی اپیل صدر پاکستان کو بھجوائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: راولپنڈی خود کش دهماکے کا ملزم عمر عدیل خان بری


متعلقہ خبریں