’حکومت اور حزب اختلاف کی سیاست کے باعث عوامی مسائل نظرانداز ہورہے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں آزادی مارچ سمیت دیگر مسائل پر سیاست میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے عوامی مسائل نظرانداز ہورہے ہیں۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے ائیر مارشل (ر) شاہد لطیف نے کہا کہ حکومت معاملات کو توازان سے لے کر چلنے سے قاصر ہے، اسے یاد نہیں رہتا کہ ملک میں ایک کے علاوہ دیگر بھی مسائل ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی ساری توجہ حکومت گرانے پر ہے جبکہ حکومت کی ساری توانائی بھی سیاسی معاملات پر ہی لگی ہے۔

سینیئر تجزیہ کار نذیرلغاری کا کہنا تھا کہ حکومت مسائل کرنے سے قاصر ہے جس کی وجہ سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ملک میں ان حالات کے باوجود سیاسی عمل نہیں رکنا چاہیے۔

تجزیہ کار ناظرمحمود نے کہا کہ منتخب نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے مسائل پر زیادہ توجہ دیں لیکن ابھی عوامی مسائل کی بات ہورہی ہے لیکن حل نہیں ہورہے ہیں۔

تجزیہ کار رضارومی کا کہنا تھا کہ سیاست عوام کے نام پر ہورہی ہے لیکن اسے ہی سب نظرانداز کررہے ہیں۔ ہماری جمہوریت کو اشرافیہ نے یرغمال بنا رکھا ہے اور اس میں ترجیحات بھی اسی سے متعلق ہیں۔

تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا کہ ملک میں مسائل ہر دن کے ساتھ بڑھ رہے ہیں کیونکہ ان کو حل نہیں کیا جارہا ہے۔ ملک میں سیاست ہورہی ہے لیکن صحت اور تعلیم سمیت اہم شعبوں کے معاملات مکمل طور پر نظرانداز ہورہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق سوال کے جواب میں شاہدلطیف کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کی بحث سے کشمیر کا معاملہ پس پشت چلا گیا ہے ، حکومت اور اپوزیشن دونوں کی توجہ اس طرف لگ گئی ہے۔

نذیر لغاری کا کہنا تھا کہ مولانا عوامی مسائل کے لیے ہی باہر نکل رہے ہیں کیونکہ ان کی پہلی ترجیح حکومت کو نکالنا ہے جس سے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔ ناظرمحمود نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سیاست اور جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کو موجودہ حکومت نے نقصان پہنچایا ہے۔

ضیغم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جب بھی سیاست ہوتی اس میں اپوزیشن اور حکومت انتہاؤں پر چلے جاتے ہیں جس سے ملکی مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہوجاتا ہے۔۔


متعلقہ خبریں