سیاستدان ہمیشہ عوام کو بے وقوف بناتے ہیں، سینئر صحافی


لاہور: سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا ہے کہ سیاستدان ہمیشہ عوام کو بے وقوف بناتے رہے ہیں جب ان پر مشکل وقت آتا ہے تو مظلوم بن جاتے ہیں اور حالات بہتر ہونے کے بعد یہی سیاستدان آمر ثابت ہوتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں سینئر صحافی اور تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے اراکین پارلیمنٹ سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اسی نظام کے تحت حکومت میں آئے ہیں اور آج انہیں خرابیاں بھی نظر آ رہی ہیں۔ اب وہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو سزائیں دی جائیں۔ ہمارے سیاستدان خود اپنی سیاست بچانے جی ایچ کیو جاتے ہیں اور پھر وہ عوام کی باتیں کرتے ہیں۔

رؤف کلاسرا نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ن لیگ کے سربراہان انتخابات میں ریفارم نہیں چاہیں گے کیونکہ وہ آتے ہی اس نظام کے تحت ہیں۔ عمران خان کی پارلیمنٹ میں 5 فیصد بھی حاضری نہیں ہے لیکن انہوں نے تنخواہیں پوری لی ہیں اور اسی طرح دیگر پارلیمان کا بھی معاملہ ہے اسی لیے وہ استعفٰی بھی نہیں دیتے کیونکہ ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں سارے کاروباری افراد بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ اپنا فائدہ دیکھتے ہیں انہیں عوام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اس لیے ملک کے حالات تو خراب  ہونے ہی ہیں۔

رؤف کلاسرا نے کہا کہ بعض اوقات فیصلے غلط بھی ہو جاتے ہیں۔ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا وقت درست نہیں ہے انہوں نے ابھی 5 سال پورے کیے ہیں اور عوام کو سب یاد ہے۔ گزشتہ 5 سالوں کا گورننس بہت برا گزرا جسے عوام ابھی بھولے نہیں ہیں، اس حکومت کو تو ابھی ایک سال ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ٹیم بنانے کی کوشش ہی نہیں کی۔ وہ کبھی کسی وزیر کو ہٹا دیتے ہیں اور کبھی کسی اور کو۔ ان کے پاس تو دو چار کے علاوہ کوئی اچھا وزیر ہے ہی نہیں۔

رؤف کلاسرا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان عوام کو لے کر نکلیں گے اور حکومت ان کے بزور قوت روکے گی اس کے علاوہ کچھ اور نظر نہیں آ رہا۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ پاکستان کی عوام نے ہمیشہ سیاسی تحریکوں کو سپورٹ کیا ہے اور جیسے ہی حالات بہتر ہوئے وہی سیاستدان خود آمر بن گئے۔ سیاستدان ہمیشہ عوام کو بے وقوف بناتے رہے ہیں۔ ہمارا خواب ہے عوام کی حکمرانی عوام کے ذریعے ہونی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ دھرنوں کی سیاست نہیں ہونی چاہیے لیکن احتجاج کا حق سب کو ہے اور یہ اختیار کسی سے نہیں چھیننا چاہیے۔

عاصمہ شیرازی نے کہا کہ اگر حزب اختلاف تقسیم رہی جس طرح ن لیگ کے آدھے سیاستدان کچھ کہہ رہے ہیں اور باقی کچھ کہہ رہے ہیں تو کامیاب کیسے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ نظام کو چلانے اور ختم کرنے کا اختیار عوام کے پاس ہونا چاہے۔ یہ جو حکومتیں ڈراتی ہیں کہ نظام جائے گا یہ ڈرانے کی حد تک ہی ہوتا ہے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار رانا جواد نے کہا کہ جس ملک میں اتنے مسائل ہوں وہاں نظریاتی انقلاب نہیں آ سکتا۔ ملک میں نئے انتخابات شفاف ہونے چاہیئیں۔ کشمیر اور ملک کے مسائل پر کسی بھی سیاسی جماعت کا اتحاد نظر نہیں آ رہا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن تو پارلیمنٹ سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ موجودہ پارلیمنٹ دھاندلی سے لائی گئی ہے اور وہ اسی کو بنیاد بنا کر دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ن لیگ کامشاورتی اجلاس، پارٹی کے کئی سینئیر رہنما غائب

رانا جواد نے کہا کہ اگر یہ حکومت گئی تو نظام بھی جائے گا اور اس نظام کو بچانا بھی مشکل ہو جائے گا۔ حزب اختلاف حکومت سے ہرگز مذاکرات نہیں کرے گی اور مارچ ہو گا جسے حکومت بزور قوت روکنے کی کوشش کرے گی جو حکومت جانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

میزبان محمد مالک نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان، نواز شریف اور آصف علی زرداری کے ذاتی مفادات ہیں عوام کے لیے کوئی بھی نہیں لڑ رہا۔ مولانا فضل الرحمان خود کشمیر کمیٹی کے سربراہ رہے ہیں لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ اگر مولان صاحب نے تحریک چلانی ہے تو پہلے پارلیمنٹ سے نکلیں استعفیٰ دیں اور پھر تحریک چلائیں۔


متعلقہ خبریں