پی آئی اے اچھی سروس فراہم کرے گی تو بہتری آئے گی، سابق ایم ڈی


کراچی: سابق ایم ڈی پی آئی اے محمد اعجاز ہارون نے کہا ہے کہ پی آئی اے اچھی سروس فراہم کرے گی تو لوگ سفر کرنا پسند کریں گے ورنہ خسارہ بڑھتا ہی جائے گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سابق ایم ڈی پاکستان انٹرنیشل ائر لائن (پی آئی اے) محمد اعجاز ہارون نے کہا کہ پی آئی اے میں ڈسپلن کا سب سے زیادہ مسئلہ تھا جو موجودہ انتظامیہ نے حل کر دیا ہے جو ان کی بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی فنانس رپورٹ بنانا آسان نہیں ہے اس میں بہت سے مسائل موجود ہیں جس کے لیے کوئی اچھا سسٹم لانے کی ضرورت ہے۔

محمد اعجاز ہارون نے کہا کہ پی آئی اے کے موجودہ ملازمین اب 14 ہزار کے قریب ہیں جو اتنے زیادہ نہیں ہیں جبکہ ملازمین کی تنخواہوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن پی آئی اے کا ریونیو کم ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کو ریونیو بڑھانے کے طریقہ کار سوچنے چاہیئیں اور جدید طریقے کے مطابق چلنا چاہیے۔ پی آئی اے کے جہاز کم ہو گئے اور مسافروں میں بھی بہت زیادہ کمی آئی ہے۔

سابق ایم ڈی پی آئی اے نے کہا کہ امریٹس کی کراچی سے روزانہ 4 سے 6 پروازیں کامیابی سے چل رہی ہیں لیکن پی آئی اے کو لوگ پوچھ ہی نہیں رہے۔ پی آئی اے اچھی سروس فراہم کرے گی تو لوگ آپ کی طرف آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو پی آئی اے کا حب بنانا اچھا فیصلہ ہے اور پی آئی اے انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ دیگر ممالک کے دارالحکومت کے علاوہ دیگر شہروں کے لیے بھی اپنی سروسز کا آغاز کریں جو ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔

پی آئی اے کی پیپلز یونٹی کے مرکزی صدر ہدایت اللہ خان نے کہا کہ یونین مزدوروں کے حقوق کے لیے لڑتی ہے ان کے اپنے کوئی مفادات نہیں ہوتے۔ پی آئی اے اپنی غلطیوں کو چھاپنے کے لیے یونین پر الزامات عائد کرتی ہے۔ مزدوروں کی وجہ سے پی آئی اے چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ڈی پی آئی اے ملک ارشد سے جو امیدیں ہم نے رکھی تھیں اس میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا۔ پی آئی اے کی بہتری کا دعویٰ کیا جا رہا ہے لیکن ایسا نہیں ہے ملازمین کو آج بھی تنخواہیں تاخیر سے مل رہی ہیں۔

ہدایت اللہ خان نے کہا کہ پی آئی اے کے مرکزی دفتر کی اسلام آباد منتقلی پر بہت زیادہ مسائل پیدا ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک پی آئی اے کے آپریشن میں 10 سے 15 جہاز شامل نہیں ہوں گے پی آئی اے فائدے میں نہیں جائے گی۔ پی آئی اے کے ملازمین کی تنخواہیں بھی بہت کم ہیں جس کی وجہ سے ملازمین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ کھانے کے الاؤنسز گزشتہ 11 سال سے روکے ہوئے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ پی آئی اے کا مرکزی دفتر عرصہ دراز سے کراچی میں ہے اور اسے اسلام آباد منتقل کرنا آسان کام نہیں ہو گا جبکہ اگر کوئی ایسی وجہ سامنے آتی ہے جس سے معیشت بہتر ہو گی تو پھر تو مرکزی دفتر منتقل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

ایم کیو ایم کے رہنما امین الحق نے کہا کہ کراچی کاروبار کا مرکزی حب ہے اور واحد بندرگاہ بھی کراچی میں موجود ہے۔ پی آئی اے کا مرکزی دفتر اسلام آباد منتقل کیا گیا تو ایم کیو ایم اسمبلی اور سڑکوں پر بھر پور احتجاج کرے گی۔ ایم کیو ایم پی آئی اے مرکزی دفتر کے منتقلی کے فیصلے کی بالکل بھی حمایت نہیں کرے گی۔

پیپلز پارٹی کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پی آئی اے کے مرکزی دفتر کی اسلام آباد منتقلی سمجھ سے باہر ہے اور کوئی وجہ سامنے نہیں آ رہی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی شہرت یو ٹرن کے حوالے سے ہے اور وہ اپنے اس فیصلے پر بھی یوٹرن لے لیں یہ یو ٹرین اچھا ہو گا۔

عامر ضیا نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن (پی آئی اے) کا خسارہ بڑھتا ہی جا رہا ہے اور یہ قومی معیشت پر بوجھ بن گیا ہے۔ اداروں میں اصلاحات ہوں گی تو ملازمین کو بھی فائدہ ہو گا


متعلقہ خبریں