عدالت کا الیکشن کمیشن ممبران کی تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم

این اے 249 ضمنی الیکشن: حتمی نتیجہ روکدیا گیا

اسلام آباد : عدالت نے الیکشن کمیشن کے دو نئے ممبران کی تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت نے کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا جسے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا جو پانچ صفحات پر مشتمل ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا وزیر اعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے مابین معاملے پر ڈیڈ لاک رہا۔ پارلیمنٹیرینز پاکستانی عوام کے نمائندے ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی اس معاملے کو حل کرلیں گے۔

فیصلے کے مطابق مفاد عامہ کا فیصلہ عوامی نمائندوں کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے اور الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے تشویش کو ختم کیا جانا چاہیے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ معاملے کے حل کے لیے کردار ادا کریں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ آئندہ سماعت پر سیکرٹریز قومی و سینیٹ عدالت میں رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 4 نومبر تک ملتوی کر دی۔

اس سے قبل سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو اس ضمن میں وفاقی حکومت  کا جواب جمع کرایا جس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی درخواستیں دائرہوئیں ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے، کیا آپ الیکشن کمیشن کو غیر فعال کرنا چاہتے ہیں،جو ویسے ہی تقریباً غیر فعال ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا پارلیمنٹ اتنا چھوٹا معاملہ بھی حل نہیں کرسکتی؟ کون کہے گا کہ اس فورم پر یہ معاملہ حل نہیں ہونا چاہیے۔

فاضل جج نے حکم دیا کہ اسپیکرقومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ ڈیڈ لاک کو ختم کرائیں اورالیکشن کمیشن کوغیر فعال ہونے سے بچائیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت ابھی تک ڈیڈ لاک کا دفاع کرنا چاہتی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے وفاقی حکومت سے ہدایات لینے کی اجازت دی جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینٹ کو یہ معاملہ مشاورت سے حل کرنا چاہیے،عدالت اس حوالے سے تحریری حکم جاری کرے گی، ہمیں پارلیمنٹ پر اعتماد ہے وہ اس معاملے کو حل کرے گی۔

یاد رہے چیف الیکشن کمشنر نے نئے ممبران سے حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ نئے ممبران کی تقرری آئین کی خلاف ورزی ہے جو آرٹیکل 213 اور 214 کے مطابق نہیں ہوئی۔

واضح رہے وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ اور بلوچستان کی تقرری کی تھی۔

منیر کاکڑ کو بلوچستان،خالد محمود صدیقی کو ممبر سندھ لگایا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں