آزادی مارچ کو ناکام بنانے کیلئے حکومت کا اتحادیوں سے رابطہ


لاہور: حکومت مخالف آزادی مارچ کو ناکام بنانے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اتحادیوں سے مشاورت کی جس کی اندرونی کہانی ہم نیوز نے پتہ لگالی ہے۔

ذرائع کے مطابق چوہدری برادران نے حکومت کو آزادی مارچ کے حوالے سے دانش مندی کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران چوہدری شجاعت حسین نے آزادی مارچ پر تشویش کا بھی اظہار کیا۔

انہوں نے عثمان بزدار کو مشورہ دیا کہ حکومت کو آزادی مارچ کی صورتحال دانشمندی سے حل کرنا ہوگی۔

چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ پر امن احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ملکی مفاد میں فیصلے کئیے جائیں۔

چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ کسی بھی وقت حکومت فہمی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ مولانا فضل الرحمان سے معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں۔

خیال رہے کہ پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 31 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے جس کی حمایت مسلم لیگ نواز بھی کرچکی ہے۔

کچھ روز قبل شہباز شریف کی قیادت میں منعقدہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق لاہور ہونے والے اجلاس میں ن لیگی رہنماؤں نے تین مختلف آپشنز پر غور کیا، کچھ رہنماؤں کا خیال تھا کہ حکومتی لاٹھی چارج کی صورت میں حالات بگڑے تو رینجرز اور فوج آسکتی ہے۔

اسی طرح یہ بھی سوچا گیا کہ دھرنے کے دوران دباؤ بڑھ گیا تو ان ہاؤس تبدیلی کا مطالبہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

اجلاس میں اس بات پر بھی سوچا گیا کہ ان ہاؤس تبدیلی پر بات نہ بنی تو قبل از وقت انتخابات کی ڈیڈ لائن لیکر دھرنا ختم ہو گا؟

ذرائع کا کہنا ہے اجلاس میں رہنماؤں نے شہباز شریف کو آپشنز دئیے۔ یہ فیصلہ بھی ہوا کہ  شہباز شریف کمر درد کے باعث  بھی لاہور میں ریلی کی قیادت کریں گے ۔


متعلقہ خبریں