چیف جسٹس پاکستان نے ماڈل کورٹس کے ججز کو قومی ہیروز قرار دے دیا

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ ایک روزہ دورے پر آج ڈی جی خان پہنچیں گے

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے ماڈل کورٹس کے ججز کو قومی ہیروز قرار دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ماڈل کورٹس کا قیام جن مقاصد کے لیے عمل میں لایا گیا تھا اب وہ روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ خوابوں کی تعبیر ماڈل کورٹس کے ججز کی کارکردگی کی صورت میں سامنے آ رہی ہیں اور ماڈل کورٹس کے ججز کی دن رات محنت، جدوجہد اور لگن نے تاریخ رقم کر دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بے شمار اضلاع یا تحصیلوں میں تمام قتل، منشیات، کرایہ داری، فیملی، دیوانی اپیلوں اور نگرانیوں کے فیصلے ہو چکے ہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پاکستان کے 18 اضلاع یا تحصیلوں میں قتل کے تمام مقدمات، 38 اضلاع یا تحصیلوں میں تمام منشیات کے مقدمات، پاکستان کے 52 اضلاع یا تحصیلیں ایسی ہیں جہاں کرایہ داری کی تمام اپیلوں کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 38 اضلاع یا تحصیلیں ایسی ہیں جہاں پر درمیانی احکامات کے خلاف دیوانی اپیلیں اور نگرانیوں کے خلاف فیصلے کر دیے گئے ہیں جبکہ 20 اضلاع یا تحصیلوں میں تمام فیملی اپیلز کے فیصلے کر دیے گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ماڈل کورٹس کا قیام ان مقاصد کے ساتھ عمل میں لایا گیا تھا کہ کوئی بھی مقدمہ جب عدالت میں آئے تو وہ تیزی کے ساتھ سماعت کر کے چند دنوں کے اندر فیصلہ ہو جائے اور اس مقام تک پہنچنے کے لیے پرانے مقدمات کو تیزی کے ساتھ نمٹانا ایک انتہائی مشکل مرحلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ماڈل کورٹس کے ججز نے اپنی انتھک محنت کے ساتھ اس پہلے مرحلے کو کافی حد تک عبور کر لیا اور اب ان اضلاع یا تحصیلوں میں مقاصد کا حصول ممکن ہو گیا ہے۔ اب ان جگہوں پر جیسے ہی کوئی نیا مقدمہ عدالت میں دائر ہو گا تو سالہا سال کی تاخیر کا شکار ہونے کے بجائے چند دنوں کے اندر فیصلہ ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں الیکشن کمیشن نےاراکین پارلیمنٹ سے اثاثہ جات  کی تفصیلات طلب کرلیں

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ان جگہوں پر مقدمات کی تعداد ختم ہونے کے بعد اب قتل اور منشیات کے مقدمات درج ہونے کے دو دو ماہ کے اندر فیصلے ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ماڈل کورٹس کے ججز کو ان کی اس تاریخی کامیابی پر بھرپور طریقے سے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کو قومی ہیروز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسی جذبے کے ساتھ کام ہوتا رہا تو پاکستان کے اندر مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کی شکایت خود بخود دم توڑ جائے گی۔


متعلقہ خبریں