زرعی اجناس کے ریٹ بڑھنے کی بجائے مسلسل کم ہو رہے ہیں، کاشتکاروں کی دہائی


 اسلام آباد :پاکستان  کسان اتحاد کے رہنماؤں نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کا 80 فیصد حصہ ہے جبکہ پچھلے کچھ عرصہ سے زراعت زوال کا شکار ہے اور اس کے تمام تر منفی اثرات پاکستانی معیشت پر پڑ رہے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت  میں آنے کے بعد نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کسان رہنماؤں نے کہا کہ  موجودہ حکومت کی ناقص زرعی پالیسیوں کی وجہ سے کاشتکاروں کی فصلوں کی تیاری پر جو لاگت آتی ہے اس میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کسان اتحاد کے رہنماؤں نے کہا کہ  اس کے علاوہ موسمی حالات کیوجہ سے جو نقصان ہورہا ہے اس کے لئے بھی وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا جارہا۔

کسان رہنما نے کہا کہ گزشتہ چھ سالوں میں زرعی اجناس کے ریٹ بڑھنے کی بجائے مسلسل کم ہو رہے ہیں، جبکہ فصلوں کی تیاری کیلئے استعمال ہونے والی کھادوں، بیج و غیرہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف کسان، مزدور بلکہ چھوٹے کاروباری حضرات کے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔

انہوں  نے کہا کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو کسان اور زرعی شعبے سے جڑا ہر شخص سڑک پر آ جائے گا، حکومت کو چاہیے کہ کسانوں کے مسائل ہنگامی طور پر حل کروائے تاکہ ملکی معیشت کو خسارے سے بچایا جا سکے۔کسان رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں بنکوں سے قرضہ لینے والوں میں سب سے زیادہ کسانوں کی تعداد ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کسان اور غریب دشمن حکومت کو جانا پڑیگا،بلاول بھٹو زرداری

کسانوں نے اپنے مطالبات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کسان دوست پالیسیاں مرتب دے، بنکوں سے زرعی قرضہ بلا سود کیا جائے،بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے، کھادوں اور دیگر زرعی اجزاء پر ٹیکسز ختم کیے جائیں اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ گندم، کپاس و دیگر اجناس کے ریٹ بھی بڑھائے جائیں۔


متعلقہ خبریں