سندھ پولیس، جعلی بھرتیوں کی سماعت ملتوی


کراچی:سندھ پولیس میں کرپشن کیس کی سماعت فاضل جج کی رخصتی کے باعث سماعت سات مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

ہفتے کو احتساب عدالت میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت دیگر مزمان موجود تھے۔

ملزمان پر قومی خزانے سے 50 کروڑ 46 لاکھ 61 ہزار 664 روپے لوٹنے کا الزام ہے ۔

مقدمہ کے مطابق ملزمان نے ایس آر پی (سندھ ریزرو پولیس) حیدرآباد کے لئے کانسٹیبلزاورکمپیوٹر آپریٹرز سمیت دیگر عہدوں پر881 جعلی بھرتیاں کی تھیں۔

عدالت میں نیب نے ملزمان کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال، بدعنوانی اور اقربا پروری سمیت دیگر دفعات کے تحت ریفرنس دائر کیا ہے۔

سماعت کے موقع پر نیب کے گواہ ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ نعیم شیخ بھی احتساب عدالت میں موجود تھے۔

نیب کی جانب سے نامزد تمام ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔

سندھ پولیس میں تاریخ کے سب سے بڑی قراردی جانے والی کرپشن کے ملزم غلام حیدر جمالی کو گیارہ مارچ 2016 میں عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

وفاقی حکومت نے ان کی جگہ اللہ ڈنوخواجہ (اے ڈی خواجہ) کو آئی جی سندھ کے منصب پر فائز کیا تھا۔ اے ڈی خواجہ اس وقت ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ سندھ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

غلام حیدر جمالی کے خلاف جعلی بھرتیوں کی تحقیقات تین رکنی کمیٹی نے کی تھی جو سندھ پولیس ہی کے افسران تھے۔ تحقیقاتی کمیٹی اے ڈی خواجہ، ڈاکٹر ثنااللہ عباسی اور نعیم شیخ پر مشتمل تھی۔

نیب کو بھرتیوں کی تحقیقات کرنےکے احکامات سپریم کورٹ نے جاری کئے تھے۔


متعلقہ خبریں