خورشید شاہ کے ہاتھ کو بوسہ دینا ٹریفک سارجنٹ کو مہنگا پڑ گیا


سکھر: پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی احتساب بیورو کے ملزم سید خورشید احمد شاہ کے ہاتھ پر بوسہ دینا ٹریفک سارجنٹ کو مہنگا پڑ گیا۔ اعلیٰ پولیس حکام نے بوسہ دینے والے سارجنٹ کو معطل کردیا۔

ہم نیوز کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سید خورشید احمد شاہ کے ہاتھ کو آغا شاہنواز نامی ٹریفک پولیس سارجنٹ نے چوما تھا۔ نیب ملزم کے ہاتھ کو چومنے کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہوگئی تھی۔

خورشید شاہ 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ویڈیو وائرل ہوئی تو عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا جس پر ایس ایس پی سکھر نے نوٹس لیا اور ٹریفک سارجنٹ کو معطل کردیا۔

ذمہ دار ذرائع نے اس ضمن میں ہم نیوز کو بتایا کہ سینئر پولیس افسر آغا شاہنواز کے سید خورشید احمد شاہ کے ساتھ قریبی اور ذاتی تعلقات ہیں جس کی بنا پر اس نے ہاتھ کو بوسہ دیا تھا۔

سندھ کی تہذیب و ثقافت میں بڑوں اور بزرگوں کا ہاتھ چومنا، ان کے پاؤں کو ہاتھ لگانا اور رخصت ہوتے وقت ہاتھ جوڑ کر جانا عام معمول کی بات ہے اور جو اس سے روگردانی کرے اسے معیوب تصور کیا جاتا ہے لیکن سرکاری فرائض کی ادائیگی کے دوران یہ لازمی امر نہیں گردانا جاتا ہے۔

’پیپلزپارٹی خورشید شاہ کی گرفتاری کے باوجود احتجاجی سیاست نہیں کرے گی‘

پاکستان مسلم لیگ کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور پارٹی کی نائب صدر مریم نواز جب 2017 میں ایک پیشی کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچی تھیں تو وہاں متعین ایس پی اسلام آباد ارسلہ سلیم نے انہیں سلوٹ مارا تھا جس پر ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بے پناہ تنقید ہوئی تھی۔


متعلقہ خبریں