’’عمران خان کی تبدیلی کیلئے متبادل نام سامنے آ گیا‘‘


اسلام آباد: جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما شاہ اویس نورانی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان خود تبدیلی چاہتے ہیں اور اس کے لیے متبادل نام بھی سامنے آ گیا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہمیں مولانا فضل الرحمان کے مارچ سے مکمل اتفاق ہے۔ موجودہ حکومت تاریخی دھاندلی کی صورت میں آئی اور ہم نے کوشش بھی کی کہ کسی طرح اس حکومت کو آگے بڑھائیں جمہوریت کو نقصان نہ پہنچے لیکن ایک سال میں ہی ملک کی حالات انتہائی خراب ہو گئے ہیں اور لوگوں کی زندگیوں میں بہت زیادہ مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں لوگوں کے لیے دو وقت کی روٹی بھی کھانا مشکل ہو گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا مقصد ہے کہ نئے انتخابات ہوں اس لیے ہم اس احتجاج کا حصہ بن رہے ہیں۔ لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے اور لوگوں کے مسائل کے لیے ہم پر ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم عوام کی آواز بلند کریں۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اراکین کو خریدا۔ پوری حکومت ایک طرف ہے اور عوام ایک طرف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی آئین اور قانون کی بات کر رہی ہے انہوں نے خود سول نافرمانی کی اور لوگوں کو بل جلانے، ٹیکس نہ دینے سمیت کئی ہدایات کیں۔ اسی حکومت نے پارلیمنٹ پر حملہ بھی کیا تھا۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کے مطابق آزادی مارچ میں شریک ہوں گے اور ہم مکمل طور پر پرامن ہیں جبکہ ہماری جماعت میں کوئی اختلافات نہیں ہیں۔

جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما شاہ اویس نورانی نے کہا کہ عام انتخابات کو ہم نے مسترد کیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر دھرنا دیا اور دوبارہ انتخابات کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ ایم ایم اے کی جماعتوں نے طے کیا تھا کہ ہم ملین مارچ کریں گے اور ملک بھر میں ملین مارچ کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی دھرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے صرف آزادی مارچ نکالا جائے گا۔ آزادی مارچ کے ساتھ پر امن طریقے سے آئیں گے اور اپنے مطالبات منوائیں گے۔ عمران خان خود اندرون خانہ تبدیلی چاہتے ہیں اور متبادل نام بھی سامنے آ گیا ہے۔

شاہ اویس نورانی نے کہا کہ آزادی مارچ پنجاب میں داخل ہو گا اور حکومت چلی جائے گی۔ عمران خان نے دو دوست ممالک کو پیغام بھیجا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو روکا جائے وہ آزادی مارچ سے بہت پریشان اور گھبرائے ہوئے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ آزادی مارچ کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی واضح پالیسی سامنے آ چکی ہے اور پیپلز پارٹی آزادی مارچ کا ساتھ دے گی۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ ابھی تو مارچ کو شروع ہونے میں 12 روز باقی ہیں اور میڈیا سمیت دیگر جگہوں پر بھی مارچ کی گہما گہمی شروع ہو گئی ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق مہنگائی بڑھ رہی ہے اور غربت کم نہیں ہو رہی۔ حکومت نے ایک سال کے دوران مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے کے علاوہ کچھ کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لوگ تو سب سے زیادہ نکلیں گے کیونکہ وہاں کی گورننس کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ہمایوں اختر خان نے کہا کہ کشمیر کی انتہائی خراب صورتحال چل رہی ہے جس کے لیے وزیر اعظم عمران خان بیرون ممالک میں کشمیر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں ایسے میں ہمارے ملک میں حزب اختلاف کسی اور جانب جا رہی ہے جس پر بھارتی صدر مودی مطمئن ہے جسے اب کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ف کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے اور ان کے اپنے کارکنان ان کو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو کریں لیکن ملک کا قانون نہ توڑیں اور سڑکیں بند نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں خورشید شاہ کے ہاتھ کو بوسہ دینا ٹریفک سارجنٹ کو مہنگا پڑ گیا

ہمایوں اختر خان نے کہا کہ عمران خان آزادی مارچ سے کوئی پریشان نہیں ہیں وہ صرف کشمیر کے معاملے پر پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے کارکنان مولانا فضل الرحمان کے پیچھے کبھی بھی نہیں نکلے گا اور یہ دھرنا مکمل طور پر ناکام ہو جائے گا اس لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کھل کر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ نہیں دے رہے۔


متعلقہ خبریں