خیبرپختونخوا میں نیشنل گیمزمؤخر، وزراء کےمؤقف میں تضاد


پشاور میں تینتیس ویں نیشنل گیمزکو دو ہفتوں کے لئے موخر کردیا گیا۔ بڑے ایونٹ کی تیاریاں عروج پر ہیں۔کھلاڑیوں نے تمغوں کے حصول کے لئے کمر کس لی ہے۔

خیبرپختونخوا میں نیشنل گیمز کیوں موخرہوئے؟ اس حوالے سے سینئیروزیرکھیل عاطف خان اور وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کے موقف میں واضح تضاد سامنے آیاہے۔

صوبائی وزیر عاطف خان نے کہاہے کہ بہترانتظامات اور کھلاڑیوں کی زیادہ شرکت کے لئے تاریخ میں توسیع کی گئی۔صوبائی حکومت کسی بھی وقت گیمز انعقاد کے لئے تیار یے۔

وزیراطلاعات خیبر پختونخواشوکت یوسفزئی  نے کہا کہ کچھ لوگ دھرنا دینے جا رہے ہیں،گیمز پرامن رکھنا چاہتے ہیں۔10 ہزار کھلاڑیوں کے بہترسکیورٹی انتظامات کے لئے گیمزملتوی کردئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:خیبر پختونخوا: 33 ویں نیشنل گیمز ملتوی ہونے کا خدشہ

خیرپختونخوا میں نومبر میں میدان دوبارہ آباد ہونگے کھیل دوبارہ جمے گا،پھولوں کا شہر پشاور نو سال بعد میزبانی کر رہا قومی کھیلوں کا۔تینتیسویں نیشنل گیمز کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ ایک طرف ٹارٹن ٹریک تیار ہورہا ہے تو دوسری طرف اسٹیڈیم کے اندر اور باہر خوبصورتی کے لیے تزین وآرائش بھی جاری ہے۔

صوبائی وزیرکھیل عاطف خان کے مطابق بہتر تیاری کے لئے گیمز کی تاریخ میں توسیع کردی گئی ہے۔کھیل اب کے 27اکتوبر کے بجائے 9 نومبر کو شروع ہوں گے۔

نیشنل گیمز میں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے نو ہزار آٹھ سو کھلاڑی حصہ لیں گےجبکہ پہلی بار قومی کھیل کا ایک ایونٹ قبائلی ضلع جمرود اسٹیڈیم میں بھی کھیلا جاے گا۔نیشنل گیمز میں مرد 33 اور خواتین 27 ایونٹس میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے۔


متعلقہ خبریں