’طبقاتی نظام کسی بھی صورت میں غلط ہے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، کسی بھی فرد یا طبقے کے ساتھ خصوصی سلوک یا رویہ نہیں ہونا چاہیے۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، جیلوں میں بھی کلاس کی سہولت اشرافیہ نے اپنے لیے پیدا کررکھی ہے لیکن زیر تفتیش ملزم کو سی کلاس دینا غلط ہے۔

سینیئر تجزیہ کار عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ طبقاتی نظام کہیں بھی ہو غلط ہے۔ کسی نے بھی جرم کیا ہے تو سب کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہیے۔ عوامی عہدہ رکھنے والوں کے ساتھ زیادہ سختی ہونی چاہیے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ دنیا بھر میں کرپشن کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاتا ہے۔ اگر اس کی حوصلہ شکنی کرنی ہے تو اس کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ قید بہت بڑی سزا ہوتی ہے لیکن وزیراعظم نیب قانون میں ترمیم انتقام کی وجہ سے کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت کو کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے اقدامات کرے جس سے احتساب غیرمتنازعہ نہ ہو۔

تجزیہ کار رضا رومی کا کہنا تھا کہ جب تک مقدمہ مکمل نہیں ہوتا دنیامیں کہیں بھی سزا نہیں ہوتی لیکن ہمارے ہاں پہلے ہی جیل میں بند کردیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں احتساب کا عمل کبھی بھی شفاف نہیں رہا اس لیے آج بھی اس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

کاروباری طبقے کے لیے خصوصی کمیٹی بنانے سے متعلق سوال کے جواب میں عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ جو کوئی بھی قانون توڑے اسے سزا ملنی چاہیے اور اس کام کے لیے ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے۔

رضا رومی نے کہا کہ کسی بھی طبقے کو قانون سے ہٹ کر رعایت دینا غلط بات ہے، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کے پاس اختیارات موجود ہیں انہیں اپنا کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ تاجروں نے اگر کوئی غلط کام کیا ہے تو انہیں بھی باقی لوگوں کی طرح سزا ملنی چاہیے کیونکہ قانون کا تقاضا یہی ہے کہ ایک قانون کے تحت سب کو یکساں سزا ہونی چاہیے۔

کامران یوسف نے کہا کہ ملک میں جاری احتساب کے عمل کا ہدف سیاستدان ہیں، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ باقے طبقے کرپشن میں ملوث نہیں ہیں لیکن حکومت باقی طبقات کے ہاتھوں بلیک میل ہورہی ہے۔

ڈالر کی چوری پر دہشتگردی کی دفعات لگانے سے متعلق سوال کے جواب میں کامران یوسف نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا قانون پہلے ہی موجود ہے، ہمیں ہر معاملے میں دہشتگردی کو گھسیٹنے سے گریز کرنا چاہیے۔

عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے اس حوالے سے ابھی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔ سخت سزائیں ضروری ہیں لیکن ہر معاملے میں دہشتگردی کو لانا بھی مناسب نہیں ہے۔

ناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اس حوالے سے کچھ کرنا چاہتی ہے تو غیرملکی کرنسی کی سمگلنگ روکے۔ امجد شعیب نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہی کہڑے میں کھڑا کیا ہے اور یہ درست قدم ہے۔

رضارومی نے کہا کہ دہشتگردی کو ہر معاملے کے ساتھ جوڑنا اچھی بات نہں ہے کیونکہ اس طرح مقدمات کی نوعیت بدل جاتی ہے اور پھر جب سزائیں نہیں ہو پاتیں تو پورے نظام پر سوالات اٹھنے لگ جاتے ہیں۔۔


متعلقہ خبریں