سابق سی سی پی او کراچی شاہد حیات داعی اجل کو لبیک کہہ گئے

سابق سی سی پی او کراچی شاہد حیات داعی اجل کو لبیک کہہ گئے

کراچی: سابق سی سی پی او کراچی شاہد حیات طویل علالت کے بعد اسپتال میں انتقال کرگئے۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا اور نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔ مرحوم پی ایس پی گروپ سے تعلق رکھنے والے گریڈ 21 کے پولیس افسر تھے۔ سوگواران میں بیوہ اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔

شاہد حیات نے بحیثیت ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ زون خدمات سرانجام دیں۔ وہ ڈی آئی جی اسپیشل برانچ سندھ تعینات رہے۔ انہوں نے آئی بی کے علاوہ موٹر وے پولیس میں بھی خدمات سرانجام دیں۔

شاہدحیات کا موٹروے پولیس سے آئی بی میں تبادلہ

چند سال قبل جب وہ اسٹاف کالج کورس کے سلسلے میں نیروبی کینیا کے دورے پر تھے تو اس وقت بھی ان کی طبیعت کافی خراب ہوئی تھی جس کے بعد انہیں وہاں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ اس وقت انہیں پھیپھروں میں انفیکشن بتایا گیا تھا۔

ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے والے شاہد حیات نے اپنی زندگی میں قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں اور دو مرتبہ موت کے منہ سے بھی بچ کر نکلے تھے۔

پولو کے اچھے کھلاڑی کی حیثیت سے شناخت رکھنے والے شاہد حیات نے 1988 میں صوبہ خیبر پختونخوا میں بحیثیت سول جج اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا تھا لیکن پھر انہوں نے 1989 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا اور 1992 میں بحیثیت اے ایس پی پنجاب پولیس میں شمولیت اختیار کی۔

1993 میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے منتخب ہوکر بیرون ملک چلے گئے جہاں سے وطن واپسی پر 1995 میں انہیں پاک کالونی کراچی میں اے ایس پی کی حیثیت سے ذمہ داریاں تفویض کی گئیں۔

اسی تعیناتی کے دوران انہیں گولی لگی جس میں وہ شدید زخمی ہوئے اور نجی اسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد دوبارہ اسی علاقے میں تعینات کیے گئے۔ انہیں اس وقت چہرے پر گولی لگی تھی۔

مرتضیٰ بھٹو کی قربانی پرائم منسٹر نے کرائی، غنویٰ بھٹو

1997 میں وہ ایک مرتبہ پھرزخمی ہوئے اور صحتیابی کے بعد دیگر پولیس افسران کے ہمراہ گرفتار ہو کر جیل میں قید و بند کی صعوبتیں جھیلتے رہے۔ ان پر دیگر پولیس افسران کی طرح میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا الزام تھا۔

شاہد حیات نے تقریباً پونے تین سال کا عرصہ جیل میں گزارا اور رہائی کے بعد دوبارہ کراچی میں تعینات کیے گئے۔ کراچی کے بعد انہیں ٹھٹھہ بھیجا گیا۔

ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے شاہد حیات نے پولیس سروس میں بے پناہ تبادلے اور تقرریاں دیکھیں۔ ان کی جہاں متعدد حلقوں کی جانب سے تعریف کی گئی تو وہیں کڑی نکتہ چینی کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ انہیں اپنے ہی ساتھیوں کی جانب سے کی جانے والی عدالتی کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

پولیس اہلکاروں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے کو برا نہ سمجھنے والے شاہد حیات نے طویل عرصہ کینسر جیسے جان لیوا مرض کا بھی جوانمردی اور بہادری سے مقابلہ کیا لیکن بالآخر اپنی جان خالق حقیقی کے سپرد کردی کہ دی ہوئی اسی کی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق شاہد حیات کے انتقال کی اطلاع ملنے پر کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن سمیت دیگر حاضرسروس اور ریٹائرڈ پولیس افسران بھی اسپتال پہنچ گئے اور اپنے ساتھی پولیس افسر کو خراج عقیدت پیش کیا۔

غلام نبی میمن نے اسپتال میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شاہد حیات نے کراچی آپریشن میں نہایت اہم کردار ادا کیا،ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پولیسنگ اور شہر میں قیام امن کے حوالے سے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت کو لاہور بھیجا جائے گا جہاں سے تدفین کے لیے آبائی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کی جائے گی۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق سابق سی سی پی او کراچی شاہد حیات کا جسد خاکی پی این ایس شفا منتقل کردیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں