معافی مانگنا مشکل کیوں ہے؟

"ہم شرمندگی کے ڈر سے معافی نہیں مانگتے"


اسلام آباد: ماہر نفسیات طاہرہ ملک نے کہا ہے کہ معافی مانگنا دراصل ایک مشکل کام ہے اور اس کی وجہ ہمارا اپنا سلیف ایمج ہے۔ ہم جب بھی معافی مانگنے لگتے ہیں تو ہمارا اپنا سیلف ایمج یعنی جو ہماری اپنے بارے میں رائے ہے وہ آڑے آ جاتا ہے۔

ہم نیوز کے مارننگ شو “صبح سے آگے” میں میزبان شفا یوسفزئی اور اویس منگل والا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم شرمندگی کے ڈر سے معافی نہیں مانگتے۔

انہوں نے کہا کہ کسی سے بھی معافی مانگنا ہمیں اپنے بارے میں برا سوچنے پر مجبور کرتا ہے اور بچپن سے جوانی تک ہم اس احساس کو اپنے اندر دباتے رہتے ہیں۔

ماہر نفسیات کا کہنا تھا کہ معافی مانگنے کے عمل میں دو اقدام نہایت اہم ہیں، پہلا قدم اپنی غلطی کو دل سے تسلیم کرنا اور دوسرا، جس انسان کے ساتھ غلط کیا ہو اس سے جا کر اپنی غلطی کا اعتراف کرنا ہے۔

انہوں کا کہنا تھا کہ ہماری معافیاں اس لیے کامیاب نہیں ہوتیں کیونکہ ہم کہیں نہ کہیں اپنی معافی میں بھی سامنے والے کو غلط کہہ رہے ہوتے ہیں۔

طاہرہ ملک نے بتایا کہ انسان اپنے قریبی لوگوں کو دکھ دے کر خود زیادہ دکھ کا شکار ہو جاتا ہے اسی لیے اکثر لوگ اپنے قریبی لوگوں سے معافی نہیں مانگ پاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکثر خواتین اس بات کی شکایت کرتی ہیں کہ ان کے شوہر ان سے معافی نہیں مانگتے، خواتین کو ایسا لگتا ہے کہ ان کے شوہر سخت دل ہیں اور انہیں کسی بات کی پرواہ نہیں جب کہ معاملہ اس کے برعکس ہے، شوہروں کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا اور شدت سے ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں