بچوں سے زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع


لاہور: انسداد دہشتگردی  کی خصوصی عدالت نے بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم سہیل شہزادہ  کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے مزید 14 روز کے لیے پولیس کے حوالے کردیا۔

چونیاں میں بچوں کو بدفعلی کے بعد قتل کرنے والے ملزم سہیل شہزادہ کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔

دوران سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج عبدالقیوم خان نے ملزم سے پوچھا کسی نے آپکو مارا تو نہیں۔ ملزم سہیل شہزاد نے کہا کہ مجھے کسی نے نہیں مارا۔ دوبارہ گزارش ہے کہ اب بھی نہ مارا جائے۔

سماعت کے دوران جج نے تفتیسی افسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کا میڈیکل بھی کرانے کا کہا تھا۔ اس پر تفتیسی افسر نے جواب دیا کہ ملزم کا اسی دن ہی میڈیکل کروا لیا گیا تھا۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ دو مزید کیسز میں بھی ملزم کا ڈی این اے مقتول بچوں سے  میچ کر گیا ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالرئوف وٹونے عدالت کو بتایا کہ دیگر دو کیسز میں بھی ملزم کے خلاف  شواہد موجود ہیں جنہیں جلد عدالت میں پیش کر دیے جائیں گے۔

پولیس اور سرکاری حکام نے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ  بھی عدالت میں پیش کر دی۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے موقع پر استعمال شدہ جوتے بھی تحویل میں لیے گئے ہیں۔

پولیس نے عدالت کو بتایا کہ رکشے کے ٹائر  برآمد نہیں ہوئے ہیں وہ ریکور کرنا باقی ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت سے ملزم کا 30 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کی درخواست کی گئی جسے جج نے مسترد کرتے ہوئے ملزم کا 14 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا۔

دوران  سماعت ایس پی انویسٹیگیشن قصور قدوس بیگ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ پولیس افسر کی جانب سے عدالت میں ملزم کیخلاف باقی تین بچوں سے بدفعلی اور قتل کے مقدمہ کی پیش رفت رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

پولیس رپورٹ کے مطابق 1 ہزار 668 افراد کے ڈی این اے کروانے کے بعد ملزم سہیل شہزادہ کی نشاندہی ہوئی۔

تفتیشی افسر کے مطابق ملزم سہیل شہزادہ کا ڈی این اے مقتول فیضان سے میچ ہوا ہے۔

اس سے قبل ملزم سہیل شہزادہ کو بکتر بند گاڑی میں  عدالت لایا گیا۔ اس موقع پر انسداد دہشت گردی  کی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔


متعلقہ خبریں