خیبرپختونخوا حکومت کی ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی

فائل فوٹو


پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا کے107 ہڑتالی ڈاکٹروں اور پیرا میڈکس اسٹاف کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہڑتالی ڈاکٹرز کو نوٹس لازمی سروس ایکٹ کی خلاف ورزی اور ڈیوٹی سے انکار پر جاری کئے گئے ہیں۔

محکمہ صحت کے ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور کے 91 ڈاکٹر اور پیرامیڈکس کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ خیبر ٹیچنگ اسپتال کے 7،حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے 5، مردان کے 4 ڈاکٹرز کو چیف سیکرٹری کی منظوری کے بعد شوکاز نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرز کی جانب سے نوٹس کا جواب ملنے یا نہ ملنے کے بعد مذید کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے گزشتہ روز خیبرپختونخوا حکومت نے ڈاکٹروں کے ساتھ مزید تعاون نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی نے الزام لگایا کہ ڈاکٹروں کو حزب اختلاف کی حمایت حاصل ہے، انہیں مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی اگر ڈاکٹرز نے ملازمت کرنی ہے تو کام  پرآئیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما نے بیان دیا کہ ڈاکٹروں کو غریب عوام کی نہیں بلکہ اپنی فکر لگی ہوئی ہے اگر ان کا اتنا ہی دل دکھتا ہے تو کبھی فیس میں سو روپے کم کر لیا کریں۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ جب ڈاکٹر کوہستان اور دیر جیسے علاقوں میں نہیں جائیں گے تو کیا ہم وہاں امریکہ سے ڈاکٹر بجھوائیں گے؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسپتالوں کی نجکاری سے متعلق ڈاکٹروں کا دعویٰ غلط ہے، ڈی ایچ اے اور آر ایچ اے قوانین اسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گرفتار ڈاکٹرز سمیت 15 افراد سینٹرل جیل مردان منتقل

شوکت یوسفزئی نے کہا اگر کوئی کہہ دے کہ موجودہ نظام بہتر ہے تو ہم صحت اصلاحات سے دستبردار ہوجائیں گے، رواں سال دسمبر تک صوبے میں تمام افراد کو صحت انصاف کارڈ مل جائے گا پھر اصلاحات سے نقصان کیسا؟

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی نے ایک بل پاس کیا ہے جس کے تحت صوبے بھر میں علاقائی اور ضلعی سطح پر ’ریجنل اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیوں‘ کا قیام عمل میں لایا گیا۔

پشاور میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس کی مشترکہ تنظیم گرینڈ ہیلتھ الائنس کی طرف سے اسپتالوں میں متعارف کروائے گئے انتظامی قوانین اور ریجنل اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز کے قیام کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس یا جی ایچ اے کے رہنماؤں کا موقف ہے کہ حکومت نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ مذکورہ قوانین کی اسمبلی سے منظوری سے قبل انہیں اعتماد میں لیا جائے گا لیکن ان سے اس ضمن میں کوئی مشاورت نہیں کی۔

جی ایچ اے کے ایک رہنما ڈاکٹر موسیٰ کلیم کے مطابق ان اتھارٹیوں کے قیام سے اسپتالوں میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ بڑھے گی جس کے تحت کوئی بھی شخص یا ادارہ اسپتال میں سرمایہ کاری کرسکے گا۔

ان کا موقف ہے کہ ‘ان قوانین کا سب سے بڑا نقصان عوام کو ہوگا کیونکہ پہلے سرکاری اسپتالوں میں علاج مفت ہوتا تھا لیکن اب انھیں پیسے دینے پڑیں گے’۔


متعلقہ خبریں