بابری مسجد کیس: ایودھیا مصالحتی کمیٹی نے تصفیہ سے متعلق خفیہ دستاویزات عدالت میں پیش کر دیے

بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر، بھارتی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

فائل فوٹو


بھارتی سپریم کورٹ میں بابری مسجد کیس کی سماعت کے دوران  ایودھیا مصالحتی کمیٹی نے تصفیہ سے متعلق خفیہ دستاویزات عدالت میں پیش کر دیے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق 74 سال پرانے کیس کی سماعت کا آج آخری دن ہوسکتا ہے کیونکہ  کیس پر فیصلہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی ریٹائرمنٹ سے قبل متوقع ہے۔ رنجن گوگوئی 17 نومبر کو ریٹائر ہورہے ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بابری کیس پر 40 دن روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی گئی۔ فیصلہ آنے سے پہلے بھارتی حکومت نے ایودھیا میں دفعہ 144 نافز کر رکھی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایودھیا مصالحتی کمیٹی نے مزاکرات کے دوران طے پانے والا معاہدہ سپریم کورٹ میں پیش کردیا ہے، تاہم اس کی تفصیلات خفیہ رکھی گئیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق ثالثین کی کمیٹی نے 70 سال سے جاری رام جنم بھومی، بابری مسجد کو پر امن طریقے سے حل کرنے اور بات چیت کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیا ٹھاکر کا بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا اعلان

ذرائع کے مطابق سریم کورٹ میں اپیلوں پر سماعت کے باوجود فریقین نے آپس میں بات چیت کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے عدالت سے اجازت طلب کی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق فریقین نے ایودھیا مصالحتی کمیٹی کے اراکین ایف ای آئی خلیف اللہ، شیری راوی شنکر اور سرام پانچو سے بات جیت کا عمل اسے نکتے سے دوبارہ  شروع کرنے کا کہا ہے جو 19 جولائی کو اختلافات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوئے تھے۔

یاد رہے کی 2 اگست کو چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے اعلان کیا تھا کہ مصالحتی کمیٹی کسی حتمی تصفیہ تک پہنجنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں سماعت کرنے والا پانچ رکنی بنچ  نے 6 اگست سے اپیلوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت دوبارہ جاری رکھا ہوا ہے۔

 



متعلقہ خبریں