اسلام آباد پولیس نے آزادی مارچ سے نمٹنے کی تیاریاں شروع کر دیں


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے آزادی مارچ کے شرکاء سے سڑکوں پر نمٹنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہونے والے شرکائے مارچ کو روکنے کے لیے پولیس نے عملی تربیت حاصل کرنے کا آغاز کردیا ہے۔

اسلام آباد پولیس نے اپنے ہی اہلکاروں پر گولیاں برسا دیں، دو زخمی

جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر سے آزادی مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے شرکا طے شدہ پروگرام کے تحت 31 اکتوبر کو مختلف راستوں سے اسلام آباد پہنچیں گے۔

حزب اختلاف کی مختلف جماعتوں نے بھی مارچ شرکت کی کسی حد تک یقین دہانی کرائی ہے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے کی جانے والی تیاریاں ابھی منظرعام پرآئی ہیں جب کہ جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے کارکنان کی جانب سے آزادی مارچ کے لیے کی جانے والی تیاریوں کی تصاویر اور ویڈیوز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہو چکی ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق آئی جی اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان کی زیرصدارت منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ آزادی مارچ کے شرکاء سے بہترین انداز میں نمٹا جائے۔

اعلیٰ سطحی اجلاس میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور کسی بھی ہنگامی حالت سے نمٹنے اور پولیس کا مورال بلند رکھنے کے لیے ضروری اقدامات پہ غور و خوص بھی کیا گیا۔

آزادی مارچ 27 کو نہیں 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، فضل الرحمان

ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ آزادی مارچ کے شرکا کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے تمام داخلی و خارجی راستوں کی بندش پر غور کیا گیا اور اس حوالے سے کنٹینرز لگانے کی تجویز بھی زیر غور آئی۔

ہم نیوز کے مطابق آئی جی اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان نے شرکائے اجلاس کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائیں اور اس ضمن میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں۔


متعلقہ خبریں