سری لنکا کےخلاف میچ میں دو سفارشی کھلاڑی شامل کئے گئے ، مشاہداللہ خان

پاک سری لنکا سیریز: دوسرا ون ڈے آج کھیلا جائے گا

اسلام آباد: سری لنکا کیخلاف سیریز میں قومی کرکٹ ٹیم کی  بدترین شکست پر سینیٹ  کمیٹی ارکان برہم  ہو گئے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ٹیم میں دو ایسے کھلائے گئے جنکی سفارش بہت اوپر سے آئی تھی۔

آج پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا چئیرمین سردار محمد یعقوب خان ناصر کی زیر صدارت اجلاس  ہوا ۔اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا،سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ اکبر درانی،پاکستان سپورٹس بورڈ و پی سی بی حکام شریک ہوئے۔

ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ پی سی بی ہارون رشید کی کمیٹی کو بریفنگ  دیتے ہوئے کہا کہ 6 کرکٹ ایسوسی ایشنز بن گئی ہیں،گراس روٹ سے لیکر فرسٹ کلاس کرکٹ کی ذمہ داری ان ایسوسیشنز پر ہو گی۔

اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹ ختم کر کے ریجنل ایسوسی ایشنز بنائی گئیں،پہلے ڈیپارٹمنٹ نوکریاں اور زیادہ تنخواہیں دیتی تھی،اب کیا ہو گا؟ پی ایس ایل سے بہت ٹیلنٹ سامنے آیا،اسکے باوجوددنیا کی نمبر ون ٹیم کو اپنے ہی ہوم گراؤنڈ پر بری طرح شکست ہوئی۔

سینیٹرفیصل جاوید نے کہا ایک ہی شخص کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنا دیا گیا ،اب ماڈرن کرکٹ کا دور ہے،،وہ ٹیسٹ کرکٹر ہیں،ایسی کیا ان میں قابلیت تھی کہ انہیں دو اہم عہدے دیدئے گئے؟

انہوں  نے کہا کہ حال میں ٹیم کی بری کارکردگی کی وجوہات کیا ہیں بتائی جائیں،بہت شرمناک کارکردگی دکھائی ٹیم نے،پی سی بی نے کیوں بیٹنگ آرڈر اور پلان تبدیل کیا،کلب کرکٹ کھیلنے والی ٹیم نے ہماری ٹیم کو شرمناک شکست دی۔

پی سی بی ڈائریکٹر ہارون رشید نے کہا ٹی ٹوئنٹی میں کوئی بھی اچھی کارکردگی کی گارنٹی  نہیں  دے سکتا،کوئی بھی ٹیم اچھی کاکردگی میچ کا نتیجہ بدل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے کوچ اور چیف سلیکٹر کے الگ الگ عہدے تھے ،بری کاکردگی پر دونوں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتے تھے ،پہلی بار یہ دو عہدے ایک ہی شخص کو دئے گئے۔

فیصل جاوید نے پوچھا شعیب ملک اور محمد حفیظ کو کیوں ڈراپ کیا؟

اس سوال  پر ہارون رشید نے کہا کہ شعیب ملک کی انٹرنیشنل کرکٹ میں حالیہ کاکردگی بہتر نہیں تھی ۔

سینیٹرمشاہد اللہ خان نے کہا کہ شعیب ملک کی ٹیم نے سی پی ایل میں لگاتار 10 میچز جیتے ،یہ کہہ رہے ہیں کہ انکی کارکردگی اچھی نئی رہی۔

سینیٹرفیصل جاوید نے کہا کہ پاکستان کی واحد ٹی ٹوئنٹی ٹیم ہے جس میں جیتنے کے باوجود تبدیلیاں کی جاتی ہیں ۔

مشاہداللہ خان نے کہا کہ مصباح الحق کی کرکٹ کیلئے بہت خدمات ہیں ،وہ کرکٹ کو اچھی طرح جانتے ہیں،مصباح کی تعیناتی پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے،اصل سوال یہ ہے کہ دو سفارشی  کھلائے گے۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی چئیرمین یہاں ہوتے تو ان سے یہ سوال پوچھتا،عمر اکمل اور احمد شہزاد اچانک سفارش پر نمودار ہوئے،اوپر سے ان دونوں کی سفارش ہوئی ،مصباح الحق ان دونوں کو نہیں کھلانا چاہتا تھا مگر دباؤ میں آکر اس نے یہ فیصلہ کیا۔

سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ مصباح نے بھی 32 لاکھ کی نوکری کرنی ہے اسلئے دباؤ میں آگیا ،مصباح کو دو عہدے نہیں دینے چاہئیے تھے اور نہ مصباح کو دو عہدے لینے چاہئے تھے،احمد شہزاد اور عمر اکمل کی سفارش بہت اوپر سے آئی تھی۔کرکٹ ٹیم سے آزادی مارچ کروائیں۔

فیصل جاوید خان نے کہا کہ ابھی آسٹریلیا کا بہت اہم دورہ آرہا ہے ،ہمیں ان سوالات کے جواب چاہئیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس معاملے کو آئندہ اجلاس تک چھوڑتے ہیں ،ہارون رشید ان سوالات کے جواب نہیں دے سکیں گے ،

پی سی بی چئیرمین احسان مانی آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔

ہارون رشید نے کمیٹی کو بتایا کہ عمر اکمل اور احمد شہزاد نے ڈومیسٹک میں اچھی کارکردگی دکھائی جس کی وجہ سے انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا۔

فیصل جاوید خان نے کہا کہ ہارون رشید صاحب پہلے بھی ڈومیسٹک کرکٹ پر بریفنگ دے چکے،ہمیں امید تھی کہ آج احسان مانی صاحب آئیں گے۔

ہارون رشید نے کہا پہلے ڈیپارٹمنٹ صرف ٹیم کو مالی طور پر سپورٹ کرتے تھے ،پی سی بی کو نہیں۔

مشاہداللہ خان نے کہا کہ ڈومیسٹک اسٹرکچر تبدیل کرنے سے بہت سے کرکٹر بے روزگار ہو گئے ہیں ،کرکٹر رکشہ چلانے پر مجبور ہیں ،ہمیں اگلے اجلاس میں بتایا جائےکہ ڈومیسٹک اسٹرکچر بدلنے سے کتنے کرکٹر بے روز گار ہوئے؟

ہارون رشید نے کہا جن کرکٹرز کا ذکر کیا گیا ہےوہ دس سال پہلے انڈر 19 کرکٹ کھیل چکے ہیں۔ اب انکا پاکستان کرکٹ میں کوئی مستقبل نہیں ہے، نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر سے کوالٹی پلئیرز سامنے آئیں گے۔

کمیٹی رکن سینیٹر مشاہد اللہ خان نےچئیرمین پی سی بی کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار ایسا نہیں  ہو رہا ،اس سے پہلے بھی چئیرمین پی سی بی غیر حاضر رہے ۔

کمیٹی اجلاس میں کرکٹ کوریج پر بھی سوالات آٹھ گئے ۔ فیصل جاوید خان نے کہا پی ٹی وی پر میچز کی کوریج انتہائی ناقص ہے،لگتا ایسے ہے جیسے پی ٹی وی 1965 کے میچز دکھا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:ٹی ٹوینٹی سیریز، سری لنکا نے پاکستان کو وائٹ واش کر دیا

مشاہداللہ خان نے کہا جب میں کمیٹی کا چئیرمین تھا تو میں نے تجویز دی تھی کہ پی سی بی اپنا چینل شروع کرے،جس میں ڈومیسٹک میچز کی کوریج کی جائے۔


متعلقہ خبریں