مانسہرہ کی لڑکی لاہور سے اغوا،سندھ میں فروخت: بازیابی کے عدالتی احکامات جاری

مانسہرہ کی لڑکی لاہور سے اغوا،سندھ میں فروخت:بازیابی کے عدالتی احکامات جاری

گھوٹکی: ضعیف العمر والدین اچانک لاپتہ ہونے والی اپنی جوان بچی کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھاتے مبینہ طور پر اغوا کرنے والے ملزم کی تلاش میں تھانہ میرپور ماتھیلو، گھوٹکی پہنچ گئے لیکن پولیس نے اپنی روایتی بے حسی اور غفلت کی اوڑھی چادر نہ اتاری۔

پنجاب پولیس نے 12 سالہ بچے کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کر دیا

گزشتہ تین ماہ سے بچی کی تلاش میں سرگرداں رہنے والے متاثرہ والدین نے اپنی بچی کی بازیابی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا اور ساتھ ہی حصول انصاف میں مدد دینے کے لیے ایس پی گھوٹکی سے اپیل بھی کردی۔

ہم نیوز کے مطابق مانسہرہ کی رہائشی لڑکی کے والدین نے بتایا ہے کہ ان کی بیٹی فیصل موور میں کام کرتی تھی اور اسے لاہور سے اغوا کیا گیا جس کے بعد اغوا کاروں نے اسے رحیم یار خان بھیجا جہاں سے میرپور میں وہ فروخت کردی گئی۔

اغوا ہونے والی لڑکی کے والد اورنگزیب کے مطابق بیٹی کے اغوا میں مبینہ طور پر ملوث دو خواتین کو رحیم یار خان پولیس نے گرفتار کیا ہے جنہوں نے تمام تفصیلات بتائیں اور جرم کا اعتراف بھی کیا ہے۔

اورنگزیب کا کہنا ہے کہ رحیم یار خان پولیس نے ان کے سامنے مؤقف اپنایا ہے کہ چونکہ ان کی بیٹی دوسرے صوبے میں فروخت ہوئی ہے اس لیے وہ بے بس ہے اور مجرمان کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی ہے۔

سندھ پولیس میں مرد اہلکاروں کیلئے بھی ’زچگی رخصت‘ منظور

پولیس کی جانب سے اپنایا جانے والا عذر ’لنگ‘ قانون جاننے اور سمجھنے والا کوئی بھی شخص اس لیے تسلیم نہیں کرے گا کیونکہ آئینی و قانونی طور پر پولیس مخصوص طریقہ کار کے تحت پورے ملک میں کسی بھی جگہ کارروائی کرسکتی ہے۔ اس کارروائی میں اس کی مدد دوسرے صوبے یا علاقے کی پولیس سمیت دیگر متعلقہ ادارے بھی کرتے ہیں۔

ہم نیوز سے گفتگو میں ضعیف العمر والدین نے کہا کہ ہماری بیٹی مبینہ طور پر عبدالحکیم پتافی نامی شخص کو فروخت کی گئی ہے جس نے قانونی تحفظ کے لیے اس سے شادی بھی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیٹی کی بازیابی کے لیے مقامی عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس پر پولیس کو احکامات دیے گئے ہیں کہ وہ 18 اکتوبر تک لڑکی کو بازیاب کرا کر عدالت میں پیش کرے۔

پنجاب پولیس کا ایک اور کارنامہ، کرنٹ لگانے سمیت خاتون پر بدترین تشدد

مغوی لڑکی کے والد اورنگزیب کے مطابق وہ گزشتہ تین ماہ سے اپنی بچی کی بازیابی کے لیے در در کی ٹھوکریں کھار ہے ہیں اور حصول انصاف کے لیے ہر ممکنہ دروازے کو کھٹکھٹا بھی چکے ہیں مگر کسی بھی جگہ سے انہیں انصاف نہیں ملا ہے۔

بچی کی تلاش میں تین صوبوں میں مارے مارے پھرنے والے غریب اور مجبور والدین نے ایس پی گھوٹکی سے بھی اپیل کی ہے کہ خدارا! ان کی بیٹی کی بازیابی میں مدد کریں۔


متعلقہ خبریں