اسلام آباد کے سیکٹر آئی 12میں بلند عمارتوں پر پابندی کے باوجود تعمیراتی کام دھڑلے سے جاری


اسلام آباد کے سیکٹر آئی 12میں برساتی نالے پر اربوں روپے کی لاگت سے تیار کیے گئے خطرناک کثیرالمنزلہ عمارتوں کے منصوبے کی تحقیقات کا آغاز کرنے کا دعوی کیا گیا ہےمگر پابندی کے باوجود تعمیراتی کام دھڑلے سے جاری ہے۔

سی ڈی اے کی جانب سے سیل کیے گئے دفاتر کی سیلیں بھی ٹھیکیداروں ے از خود توڑ دیں۔

برساتی نالوں کے اندر 13 منزلہ عمارتوں کی غیرقانونی تعمیر اور  22 ہزار انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کے منصوبے پر ہم نیوز کے پروگرام  بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں معاملہ اٹھایا گیا تو پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے تحقیقات کے آغاز کر دیا۔

ایم ڈی پی ایچ اے کا کہنا ہے اس سلسلے میں سی ڈی اے کے ساتھ مشترکہ حکمت عملی تیار کی جائیگی جبکہ انجینیئرنگ ان چیف نے بھی پی ایچ اے  حکام کے ساتھ  آئی 12 کا دورہ کیا ہے۔

حکام کا کہناہے کہ  15 سے 20 دن میں جیوٹیکنیکل انویسٹی گیشن  مکمل ہونے کے بعد تعین کیا جائیگا کہ کن عمارتوں کی بنیادی ڈھانچے میں خامیاں سامنے آئی ہیں۔

حکام کے مطابق ان عمارتوں کی نشاندہی کے بعد ضرورت پڑنے پر ان کی بنیادوں میں بور کا عمل شروع کیا جائیگا۔۔ تحقیقات میں غیر معیاری تعمیر کا معاملہ سامنے آیا تو زمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائیگا۔

ایک طرف پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے دعوی کیا ہے کہ ہم نیوز کی نشاندہی کے بعد انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ ٹھیکیداروں کے دفاتر سیل ہیں اور انہیں کام سے روکدیا گیا ہےجبکہ دوسری جانب یہ کمپنیاں دھڑلے سے کام بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ’ کیسے ہو سکتا ہے سی ڈی اےخود عدالتی حکم کی تشریح کرے؟ ‘

سی ڈی اے کی جانب سے سیل کیے گئے دفاتر کی سیلیں بھی توڑ دی گئیں ہیں۔منصوبے کے نام پر ریٹائرڈ سرکاری ملازمین سے 8 ارب روپے سے زائد  پیسے بٹور لیے گئے۔ مگر اس نالے پر بنائی گئی ان خطرناک عمارتوں میں رہنے والوں کی زندگی کتنی محفوظ ہو گی اس کی گارنٹی دینے کو کوئی تیار نہیں۔


متعلقہ خبریں