’حکومتی کمیٹی مولانا کو آزادی مارچ روکنے پر قائل نہیں کرسکے گی‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کے لیے کمیٹی قائم کرنے میں تاخیر کی ہے، اب اس سے مثبت نتائج برآمد ہونے کا امکان کم ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحما کی ضد ہے کہ وزیراعظم عمران خان استعفی دیں، حزب اختلاف کے پاس یہ کام کروانے کی طاقت نہیں ہے ۔ حکومت نے کمیٹی بھی تاخیر سے قائم کی ہے اب یہ مولانا کو قائل کرنے نہیں کرسکے گی۔

سینیئر تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے پہلی سیاسی فیصلہ کیا ہے، کمیٹی کی سربراہی بھی ایک تجربہ کار شخص کو دی گئی ہے لیکن مولانا اب یہاں سے واپس نہیں جائیں گے۔

تجزیہ کار رضا رومی کا کہنا تھا کہ مولانا کا جو مطالبہ ہے وہ کوئی بھی کمیٹی نہیں مان سکتی ہے کہ جا کر وزیراعظم سے استعفی مانگ لے۔ کمیٹی درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کرسکتی ہے لیکن اس کا نتیجہ کوئی نہیں نکلے گا۔

بریگیڈئیر(ر)غضنفرعلی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی تحریک ان کے گرد ہی گھوم رہی ہے اور ان کے مطالبات کوئی بھی کمیٹی پوری نہیں کرسکتی ہے۔
تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ پرویزخٹک مولانا سے مذاکرات کرسکتے ہیں کہ انہیں ان معاملات کا تجربہ ہے۔

مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو مخصوص علاقے تک محدود کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں مشرف زیدی نے کہا کہ یہ حکومت کا امتحان ہے کہ وہ اس مارچ کو کیسے ڈیل کرتی ہے۔ کیونکہ اس مارچ کا زیادہ دارومدار حکومتی ردعمل پر ہوگا۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ کسی کو بھی احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عوام کی زندگیوں کو متاثر کیا جاسکے۔

عامر ضیاء نے کہا کہ اس وقت ملک کو مسئلہ کشمیر، بھارت کی دھمکیوں اور معیشت کا چینلج ہے ایسے میں احتجاج اور دھرنے سے ملک کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

بریگیڈئیر(ر)غضنفرعلی نے کہا کہ اگر ایک چیز پہلے غلط ہوچکی ہے تو ضروری نہیں کہ اسے دوبارہ بھی دہرایا جائے۔ عوامی زندگی کو متاثر کرنے کا حق کسی بھی جماعت کو نہیں ہے۔

رضا رومی نے کہا کہ احتجاج جمہوری اور آئینی حق ہے لیکن اس سے امن عامہ میں خلل نہیں پڑنا چاہیے اور یہی ریاست کی ذمہ داری ہے۔

ملک میں بے روزگاری میں اضافے سے متعلق سوال کے جواب میں عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ جب معاشی حالات خراب ہوں تو بے روزگاری میں اضافہ ہی ہوگا۔ پاکستان اس وقت استحکام کی سطح سے گزر رہا ہے اور اس مرحلے میں مشکلات ہوں گی۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ اس وقت جو صورتحال ہے وہ اچھی نہیں ہے، حکومت کو سرمایہ کاری کے لیے ماحول اچھا بنانا چاہیے جو اب تک نہیں بنا سکی ہے۔

مشرف زیدی نے کہا کہ جب کاروباری افراد کو جیلوں میں پھینکیں گے اور سرمایہ کاروں کو خوفزدہ رکھیں گے تو معاشی صورتحال ابتر ہی رہے گی۔

رضا رومی نے کہا کہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے اس سے معاشی حالات خراب ہورہے ہیں۔ لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں اور یہ سلسلہ مزید دو سال بھی جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیے:اسلام آباد پولیس نے آزادی مارچ سے نمٹنے کی تیاریاں شروع کر دیں

بریگیڈئیر(ر)غضنفرعلی کا کہنا تھا کہ جب تک سرمایہ کاری میں اضافہ نہیں ہوگا، ٹیکس کا دائرہ کار نہیں بڑھے گا اور معیشت کا حجم بڑا نہیں ہوگا تو نوکریاں پیدا نہیں ہوسکیں گی۔


متعلقہ خبریں