ٹیکس محصو لات میں اضافہ ابھی بھی ایف بی آر کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے،ماہرین


اسلام آباد :ماہرین کے مطابق ٹیکس کے نظام کو آسان بنانے سے ہی مالی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹیکس کے نظام کو جدید طرز پر ڈیجیٹلائز کیا جائے اور ٹیکس عملے کی استعدادکاری اور صلاحیت کو بڑھایا جائے ۔

ماہرین  نے ان خیالات کا اظہار ایڈم اسمتھ انٹرنیشنل کے اشتراک سے پالیسی ادارہ برائے پائیدار تر قی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’پاکستان میں ٹیکس اصلاحات کے ایجنڈے ‘ کے موضوع پر پالیسی سمپوزیم کے دوران کیا ۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل، انٹرنیشنل ٹیکس، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے کہا کہ ٹیکس محصو لات میں اضافہ ابھی بھی ایف بی آر کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے ۔

ڈاکٹر اشفاق احمد کہا کہ ٹیکس بیس کے بڑھنے کے باوجود مجموعی محصولات میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکس محصولات میں اضافے کے لئے ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات کو ختم کرنے یا کم کرنے پر کام کر رہا ہے ۔ ٹیکس فائلنگ کے طریقہ کار میں بہتری کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام میں بہتری کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی بہت ضروری ہے ۔

جوائنٹ ایکزیکیٹو ڈائریکٹر، ایس ڈی پی آئی، ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ ہ میں وفاقی اور صوبائی ٹیکس حکام کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا پروگریسو ٹیکس پالیسی مرتب کرنے کے لیے ٹیکس حکام کی بہتر صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کو موثر ڈیجیٹلائزیشن کے نظام کو اپنانے کی بھی ضرورت ہے ۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او)، ایڈم اسمتھ انٹرنیشنل، جوناتھن پیل نے کہا کہ پیچیدہ ٹیکس کے نظام کی وجہ سے پاکستان میں اسٹارٹ اپ کلچر فروغ نہیں پا رہا اور اسی وجہ سے کاروبار ی طبقے کی ٹیکس جمع کروانے میں حوصلہ شکنی ہوتی ہے ۔

انہوں نے ٹیکس اصلاحات کے چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ۔ ورلڈ بینک کی لیڈ پبلک سیکٹر ، کلیلیا رونٹیانی نے پاکستان کی مالی استحکام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریونیو بڑھانے کے ایک منصوبے کے تحت ورلڈ بینک ایف بی آر کی مدد کررہا ہے تاکہ ملکی ٹیکس آمدنی میں مستقل اضافہ کیا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے ٹیکس کے نظام کو آسان بنانے اور کسٹم انتظامیہ کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی ۔ کاروباری برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے، سابق صدر، اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (آئی سی سی آئی)، محسن خالد نے کہا کہ اگرچہ برسر اقتدار حکومت کی طرف سے ٹیکس اصلاحات کے بارے میں بہت شور شرابہ ہے، لیکن اس کے برعکس یہاں تقریبا ساٹھ کے قریب مختلف براہ راست اور بالواسطہ کاروباری طبقہ ٹیکس دینے پر مجبور ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی سطح پر ڈبل ٹیکس لگانا ایف بی آر کے ناقص نظام کی ایک مثال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹیکس اتھارٹی کے مابین ہم آہنگی کی ضرورت ہے ۔

یہ بھی پڑھیے:960ارب روپے اب تک ٹیکس وصولیوں کی مد میں جمع کر چکے ہیں، چیرمین ایف بی آر 

پالیسی سمپوزیم میں اوورسیز انویسٹمنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اے پی ٹی ایم اے) ، جی آئی زیڈ پاکستان، پنجاب ریونیو اتھارٹی، فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، سیڈ وینچرز، جے آئی سی اے پاکستان، سمیڈا، انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان، نیاٹیل، پاکستان بزنس کونسل، یو ایس ایڈنے بھی شرکت کی ۔


متعلقہ خبریں