پاک-بھارت کرکٹ: کیا برف پگھلنے لگی؟


بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر بننے والے سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کی بحالی حکومتی اجازت سے مشروط ہے۔

بھارتی شہر کولکتہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نریندر مودی اور عمران خان کی اس حوالے سے رائے زیادہ اہم ہوگی۔

صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ سوال مودی جی اور پاکستانی وزیراعظم سے کرنا چاہیے، ظاہر ہے ہمیں اجازت لینی ہوگی کیوں کہ کوئی بھی بین الاقوامی دورہ حکومت کی ہی مرضی سے ہوتا ہے۔

اس سے قبل بی سی سی آئی کی کمیٹی کے چیئرمین نے پاکستان سے کرکٹ نیوٹرل وینیو پر کھیلنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عالمی کرکٹ میں تنہا کرنا بھارت کے حق میں نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکومتی پالیسی بھارت یا پاکستان میں کھیلنے کے حوالے سے ہے اور نیوٹرل وینیو پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔

عالمی کپ 2019 کے دوران پاکستان کے خلاف میچ نہ کھیلنے کے خلاف بیان پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام میں یہ رائے پائے جاتی تھی کہ بھارت پاکستان کے خلاف میچ سے دستبردار ہو جائے تب ہی میں نے کہا تھا کہ اگر سیمی فائنل میں ان سے ٹاکرا پڑ گیا تو کیا ہم میچ نہ کھیلیں، یوں کرنا تو پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے برابر ہو گا۔

پاکستان اور بھارت نے آخری مرتبہ 2012 میں دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچز پر مبنی سیریز کھیلی تھی۔

تاہم دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ سمیت دیگر بین الاقوامی مقابلوں میں آمنے سامنے آتی رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں